20%

(۸)

مال کا طالب کہاں ہوں کب مجھے زر چاہیے

اک نگاہِ لطف اے سبطِ پیمبر چاہیے

*

آج پھر اسلام کی ہوتی ہے تجدیدِ حیات

پیرویٔ اسوۂ سبطِ پیمبر چاہیے

*

حر ابھی کیا تھا ابھی کیا ہوگیا شانِ خدا

ایسی قسمت چاہیے ایسا مقدر چاہیے

*

شہ نے فرمایا کہ شکوہ کیوں کسی کا لب پہ آئے

شکرِ خلاقِ دو عالم زیرِ خنجر چاہیے

*

کہہ رہے ہیں کہنے والے فتح کچھ آساں نہیں

بابِ خیبر کے لئے بازوئے حیدر چاہیے

*

دوشِ احمد پر علی کعبہ میں دیتے ہیں اذاں

اس مُکبر کے لئے ایسا ہی منبر چاہیے

*

ہم گنہگاروں کے دل میں یہ تمنا ہے شہید

سایۂ دامانِ زہرا روزِ محشر چاہیے

***