20%

مرزا صادق حسین شہید لکھنوی

دینِ فطرت کی آبرو ہے حسین

حق یہ ہے حق کی آروز ہے حسین

*

زیرِ خنجر ترا گلو ہے حسین

پھر بھی خالق سے گفتگو ہے حسین

*

منہ پہ بے شیر کا لہو ہے حسین

پیشِ معبود سرخرو ہے حسین

*

یوں بھی کوئی نماز پڑھتا ہے

خونِ بے شیر سے وضو ہے حسین

*

آج کونین میں ہے ذکر ترا

دونوں عالم میں تو ہی تو ہے حسین

*

یہ حقیقت ہے ہر جگہ ہے خدا

یہ بھی سچ ہے کہ چار سو ہے حسین

*

باغِ ایماں کے غنچے غنچے میں

رنگ تیرا ہے تیری بوٖ ہے حسین

*