(۲)
ہنگامِ ذبح قاتل ہے صدرِ شاہ دیں پر
خنجر میں کچھ لہو ہے کچھ خوں ہے آستیں پر
*
فوجِ عدو نے بڑھ کر عباس کو جو روکا
غیظ آگیا جری کو بل پڑ گئے جبیں پر
*
ہنگامِ جنگ جس دم اکبر نے تیغ کھینچی
کٹ کٹ کے سر عدو کے گرنے لگے زمیں پر
*
دربار میں سکینہ اس طرح سے کھڑی ہے
اک ہاتھ ہے گلے پر ایک ہاتھ ہے جبیں پر
*
محشر میں پوچھتی ہے یہ بے کسی کسی کی
اے شمر خوں ہے کس کا یہ تیری آستیں پر
*
اے شیفتہ نجف ہو یا خاکِ کربلا ہو
تربت کی اک جگہ ہے مل جائے گی کہیں پر
***
ماخذ: http://www.maulaali.com/marasi-d.html
ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
اردو لائبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ ۲۵۰ فری ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش
بشکریہ kitaben.ifastnet.com