7%

۴۶۔ اَسالیب القرآن

۴۷۔ فی معرفة الادوات

امام عبداللہ زرکشی (متوفی ۷۹۴) نے علوم قرآن سے مدون شدہ ان سینتالیس(۴۷) فصول کے آغاز میں یعنی ہر فصل سے پہلے اس علم کی وضاحت کی ہے اس علم میں لکھی جانے والی کُتب اور ان کے مصنفین کا بھی ذکر کیا ہے امام زرکشی نے علوم قرآن کو بہت عمدہ اور جامع انداز میں بیان کی ہے۔ جس سے قاری لذت محسوس کرتا ہے مصنف قاری کو ایسے مطالب سے آگاہ کرتا ہے جو کسی دوسری کتاب میں موجود نہیں ہیں۔

جلال الدین سیوطی کی نظر میں علوم قرآن کی تقسیم جلال الدین سیوطی ”الاتقان“ کے مقدمہ میں ”البرہان“ میں امام زرکشی کی تقسیم بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ”الاتقان“ میں ”البرہان“ کی نسبت علوم قرآن کو زیادہ بہتر صورت میں مرتب اور تقسیم کیا ہے۔ سیوطی اپنی تقسیم بندی میں ہر قسم کو ”نوع“ قرار دیتے ہوئے علوم قرآن کو یوں تقسیم کرتے ہیں۔

علوم قرآن کی اقسام کی فہرست

۱ معرفة المکّی والمدنی۔

۲ معرفة الحضری والسفری۔

۳ النہاری واللّیلی۔ ----- ۴ الصّیفی والشّتائی۔

۵ الفراشی والنّوس۔ ------ ۶ الارض والسّماوی۔