7%

قرآن مجید کے ناموں کی معنویت

ڈاکٹر محمود احمد غازی

دنیا میں ہر کتاب کا کوئی نام ہوتا ہے جس سے وہ جانی پہچانی جاتی ہے۔ قرآن پاک کا بھی ایک معروف نام ”القران“ ہے جس کے حوالے سے یہ کتاب دنیا بھر میں جانی جاتی ہے لیکن خود قرآن پاک میں اس کتاب کے کئی اور نام بھی دئیے گئے ہیں۔ ان میں سے چار نام ایسے نمایا ں ہیں جن کا ذکر مختلف سورتوں اور مختلف آیات میں ملتا ہے۔ قرآن پاک کے بہت سے ناموں میں خاص طور پر یہ چار نمایاں نام اپنے اندر بڑی گہری معنویت رکھتے ہیں۔ یہ معنویت اتنی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے کہ خود اس سے قرآن پاک کے معجزہ ہونے کے شواہد اور مثالیں ہمارے سامنے آتی ہیں۔

یوں تو دنیا کا ہر مصنف اپنی کتاب کا کوئی نہ کوئی نام رکھ ہی دیتا ہے، لیکن دنیا کی کوئی کتاب ایسی نہیں ہے کہ جس کا نام اس کتاب پر اتنا مکمل طور پر صادق آتا ہو کہ یہ کہا جا سکے کہ اس کتاب کے نام سے زیادہ کوئی نام اس کتاب پر صادق نہیں آسکتا۔ یہ بات قرآن مجید کے علاوہ کسی کتاب کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی۔ مثال کے طورپر مشہور کتاب ” داس کپیٹال“ کارل مارکس کی لکھی ہوئی ایک معروف اور اہم کتاب ہے جس کا موضوع سرمایہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ سرمایہ کے موضوع پر دنیا میں ہزاروں کتابیں موجود ہوں گی۔ ممکن ہے ان میں سے بعض کتابیں کارل مارکس کی کتاب سے اچھی ہوں، اور فرض کریں اگر یہ سب کتابیں کارل مارکس کی کتاب سے اچھی نہ بھی ہوں بلکہ فرض کر لیں کہ ساری کتابیں اس سے کم درجہ ہی کی ہوں تب بھی ان میں سے ہر کتا ب کو سرمایہ کے نام سے موسوم کیا جا سکتا ہے۔ جو کتاب بھی سرمائے کے موضوع پر ہے تو آپ اسے داس کپیٹال کہہ سکتے ہیں اور کوئی شخص اس نام پر نہ اعتراض کر سکتا ہے نہ اس نام کو غلط قرار دے سکتا ہے۔ اس لیے اس نام میں کوئی ایسی خصوصی معنویت نہیں ہے جو کارل مارکس کی داس کپیٹال کے علاوہ کسی اور کتاب میں نہ پائی جاتی ہو اور اس کی وجہ سے یہ نام اس موضوع کی کسی اور کتاب کے لئے آپ استعمال نہ کر سکیں۔