21%

تلاوت قرآن کے آداب اور اس کا ثواب

آیة اللّٰہ العظمی الخوئی

جب فضیلتِ قرآن کی بات آئے تو بہتر ہے کہ انسان توقف اختیار کرے، اپنے آپ کو قرآن کے مقابلے میں حقیر تصور کرے اور اپنی عاجز ی اورناتوانی کا اعتراف کرے، اس لیے کہ بعض اوقات کسی کی مدح میں کچھ کہنے یا لکھنے کی بجائے اپنی عاجزی اور ناتوانی کا اعتراف کر لینا بہتر ہوتا ہے جو انسان عظمت قرآن کے بارے میں لب کشائی کرنا چاہے بھلا وہ کیا کہہ سکتا ہے ؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ انسان (جو ایک ممکن اور محدود چیز ہے) لامتناہی ذات کے کلام کی حقیقت کا ادراک کر سکے اور اپنے مختصر اورمحدود ذہن میں اسے جگہ دے سکے۔

انسان میں وہ کون سی طاقت ہے جس کی بدولت وہ اپنے محدود اور ناقص ذہن میں قرآن کی حقیقی قدروقیمت، منزلت اور حیثیت بٹھا سکے اور پھر بیان کر پائے۔ ایک اہل قلم چاہے کتنا ہی مضبوط ہو فضیلت قرآن کے سلسلہ میں لکھ ہی کیا سکتا ہے اور ایک خطیب چاہے وہ کتنا ہی شعلہ بیاں ہو، زبان سے کیا ادا کر سکتا ہے۔ ایک محدود انسان محدود چیز کے علاوہ کسی لامحدود ہستی کی توصیف کیونکرکر سکتا ہے؟

قرآن کی عظمت کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ خالق متعال کا کلام ہے۔ اس کے مقام و منزلت کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے اور اس کی آیات انسانیت کی ہدایت اور سعادت کی ضمانت دیتی ہیں۔ قرآن ہر زمانے میں زندگی کے ہر شعبے میں انسانوں کی راہنمائی کرتا ہے اور سعادت کی ضمانت دیتا ہے۔ اس حقیقت کو قرآن ہی کی زبان سے سن سکتے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے: