((واستودعه سره ))اور اپنا راز اس کے سپرد کیا ہے۔ صحیح حدیث کے مطابق امام ابوالحسن (ع)نے فرمایا:”خدا نے اپنا راز جبرئیل(ع) کے سپرد کیا، جبرئیل نے محمد(ص) کے سپرد کیا اور محمد(ص)نے اس کے سپرد کیا جس کے بارے میں خود خدا نے چاہا۔“(۱)
ط۔((رضی اللّٰه به إماما لهم ))اس میں کسی قسم کے شک وتردید کی گنجائش نہیں کہ امت کو امام کی ضرورت ہے اور امت کے امام کا خدا کا مورد پسند ہونا ضروری ہے۔ وہ خدا جو علم وجهل میں سے علم کو پسند فرماتا ہے( قُلْ هَلْ يَسْتَوِی الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لاَ يَعْلَمُوْنَ ) (۲) ،سلامتی وآفت میں سے سلامتی کو پسند فرماتا ہے( يَهْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَه سُبُلَ السَّلَامِ ) (۳) ، حکمت وسفاہت میں سے حکمت کو پسند فرماتا ہے( يُو تِْٔی الْحِکْمَةَ مَنْ يَّشَآءُ وَمَنْ يُّو تَْٔ الْحِکْمَةَ فَقَدْ ا ؤُْتِیَ خَيْراً کَثِيْرًا ) ٤، عدل وفسق میںسے عدل کو پسند فرماتا ہے( إِنَّ اللّٰهَ يَا مُْٔرُ بِالْعَدْلِ وَاْلإِحْسَانِ ) (۵) ، حق وباطل میں سے حق کو پسند فرماتا ہے( وَقُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوْقاً ) (۶) ، اورصواب وخطا میں سے صواب کو پسند فرماتا ہے( لَاَ يَتَکَلَّمُوْنَ إِلاَّ مَنْ ا ذَِٔنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا ) (۷) ، امت کی اطاعت کے لئے بھی یقینا اس کو پسند فرمائے گا جس کی امامت علم، عدل، سلامتی، حکمت، صواب، حق او رہدایت کی امامت ہو۔ ساته اس کے کہ بہترین کا انتخاب کرنا خدا کے نزدیک پسندیدہ ہے( اَلَّذِيْنَ يَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَيَتَّبُعُوْنَ ا حَْٔسَنَه ) (۸) ، بہترین کو ہی حاصل کرنے کاحکم فرمایاہے( وَا مُْٔرْ قَوْمَکَ يَا خُْٔذُوْا بِا حَْٔسَنِهَا ) (۹) اور بہترین قول کا حکم دیا ہے( قُلْ لِّعُبَادِی يَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ ا حَْٔسَنُ ) (۱۰) اور مجادلے کے وقت بہترین طریقے سے گفتگو کرنے کا حکم فرمایا ہے( وَجَادِلْهُم بِالَّتِیْ هِیَ ا حَْٔسَنُ ) (۱۱) اور رد کرتے وقت، بہترین طریقے سے رد کرنے کی تلقین فرمائی ہے( اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِی ا حَْٔسَنُ ) (۱۲) اور جو خود ہی احسن جزا دینے والا ہے( وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ ا جَْٔرَهُمْ بِا حَْٔسَنِ مَا کَانُوا يَعْمَلُوْنَ ) (۱۳) اور جو خود بہترین حدیث نازل کرنے والا ہے( اَللّٰهُ نَزَّلَ ا حَْٔسَنَ الَحَدِيْثِ ) (۱۴) ، کیا ممکن ہے امت کی امامت کے لئے اکمل، افضل، اعلم،اعدل اوراس احسن حدیث میں موجود تمام صفات کے مالک کے علاوہ کسی او ر کو پسند فرمائے؟!
جب احسن کی اتباع کے حکم کا لازمہ یہ ہے کہ احسن کی پیروی ہو تو کیسے ممکن ہے کہ پروردگار عالم کسی غیر احسن کی امامت وپیروی سے راضی ہوجائے ؟!
( وَمَنْ ا حَْٔسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ ) (۱۵) اور اسی لئے فرمایا:((وانتدبه بعظیم ا مٔره وا نٔبا هٔ فضل بیان علمه ونصبه علما لخلقه وجعله حجة علی ا هٔل عالمه وضیاء لا هٔل دینه والقیم علی عباده رضی اللّٰه به إماما لهم ))۔
____________________
۱ بحار الانوار، ج ۲، ص ۱۷۵ ۔
۲ سورہ زمر، آیت ۹۔”کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں ان کے برابر ہو جائیں گے جو نہیں جانتے ہیں“۔
۳ سورہ مائدہ، آیت ۱۶ ۔”جس کے ذریعہ خدا پنی خوشنودی کا اتباع کرنے والوں کو سلامتی کے راستہ کی ہدایت کرتا ہے“۔
۴ سورہ بقرہ، آیت ۲۶۹ ۔”وہ جس کو بھی چاہتا ہے حکمت عطا کر دیتا ہے اور جسے حکمت عطا کر دی جائے اسے خیر کثیر عطا کر دیا گیا“۔
۵ سورہ نحل، آیت ۹۰ ۔”بے شک الله عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے“۔
۶ سورہ اسراء، آیت ۸۱ ۔”اور کہہ دیجئے کہ حق آگیا اور باطل فنا ہو گیا کہ باطل بهر حال فنا ہونے والا ہے“۔
۷ سورہ نباء، آیت ۳۸ ۔”اور کوئی بات بھی نہ کر سکے گا علاوہ اس کے جسے رحمان اجازت دیدے اور صحیح بات کرے“۔
۸ سورہ زمر، آیت ۱۸ ۔”جو باتوں کو سنتے ہیں اور جو بات اچهی ہوتی ہے اس کا ابتاع کرتے ہیں“۔
۹ سورہ اعراف، آیت ۱۴۵ ۔”اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کی اچهی اچهی باتوں کو لے لیں“۔
۱۰ سورہ اسراء، آیت ۵۳ ۔”اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ صرف اچهی باتیں کیا کریں“۔
۱۱ سورہ نحل، آیت ۱۲۵ ۔اور ان سے اس طریقہ سے بحث کریں جو بہترین طریقہ ہے“۔
۱۲ سورہ مومنون، آیت ۹۶ ۔”اور آپ برائی کو اچهائی کے ذریعہ دفع کیجئے“۔
۱۳ سورہ نحل، آیت ۹۷ ۔”اور انہیں ان عمال سے بہتر جزادیں گے جو وہ زندگی میں انجام دے رہے تھے“۔
۱۴ سورہ زمر، آیت ۲۳ ۔”اس نے بہترین کلام اس کتاب کی شکل میں نازل کیا ہے“۔
۱۵ سورہ مائدہ، آیت ۵۰ ۔”جب کہ صاحبان یقین کے لئے الله کے فیصلہ سے بہتر کس کا فیصلہ ہو سکتا ہے“۔