۲۔ ثناء پروردگار کے بعد ان کی خدا سے درخواست، اس دن کفایت کرنے والی روٹی ہے۔
عیسائی نماز میں پیٹ کی روٹی چاہتا ہے کہ جو انسان کے جسم کے لئے ایسے ہی ہے جیسے حیوان کے لئے گهاس۔ جب کہ مسلمان، صراط مستقیم کی ہدایت جیسی پسندیدہ راہ کی درخواست کرتا ہے، جو عقل کی آنکه کا نور اور جس کا مقصد خدا ہے،کہ نہ تو ہدایت سے بڑه کر،کہ جو کمال انسانیت ہے،کوئی قیمتی گوہر ہے۔ اور نہ ہی خداوند عز و جل سے بڑه کر کوئی موجود ہے۔
۳۔”ہمارے قرض معاف فرما دے، جیسا کہ ہم اپنے قرض داروں کو بخش دیتے ہیں۔“ جھوٹ، خدا کی نافرمانی و معصیت ہے اور معصیت کے ساته عبادت کرنا ممکن نہیں، کیا عیسائی اپنے قرض داروں کا قرضہ معاف کرتے ہیں جو اپنے خدا سے اس طرح کہتے ہیں؟!
اختصار کے پیش نظر، بقیہ ادیان کی عبادتوں کے ساته مقایسے سے صرف نظر کرتے ہیں۔
ب۔ زکات:
نماز انسان کا خالق سے اور زکات انسان کا مخلوق سے رابطہ ہے۔ قرآن مجید کی بہت سی آیات میںزکات کا تذکرہ نماز کے ساته کیا گیا ہے ((عن ا بٔی جعفر و ا بٔی عبداللّٰه علیهما السلام قالا:فرض اللّٰه الزکاة مع الصّلاة ))(۱)
انسان مدنی الطبع ہے۔ مال، مقام، علم و کمال میں سے جوکچھ بھی اس کے پاس ہے، سب معاشرتی روابط کی بدولت ہے اور کیونکہ جس معاشرے میں زندگی بسر کر رہا ہے وہ اس کی مادی و معنوی کمائی میں حقدار ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ معاشرے کا قرض ادا کرے۔
اور اسلام کے زکات و صدقات سے متعلق قوانین پر عمل کے ذریعے، ہر فرد معاشرے کا قرض ادا کرسکتا ہے۔
اسلام میں زکات، صدقات و انفاقات کا سلسلہ اتنا وسیع ہے کہ اگر اس پر صحیح عمل ہو تو معاشرے میں کوئی ضرورت مند باقی نہ رہے، جس کے نتیجے میں دنیا آباد ہو جائے اور ضرورت مندوں و بهوکوں کی سرکشی و طغیان کے وجود سے مطمئن ہوکر امن و امان کے تمدن کا گهوارہ بن جائے۔
امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیں: ((إن اللّٰه عزوجل فرض للفقراء فی مال الا غٔنیاء مایسعهم،ولوعلم ا نٔ ذلک لایسعهم لزادهم ا نٔهم لم یؤتوا من قبل فریضة اللّٰه عزّوجلّ لکن ا ؤتوا من منع من منعهم حقّهم لا ممّا فرض اللّٰه لهم ولوا نّٔ الناس ا دّٔواحقوقهم لکانوا عائشین بخیرٍ ))(۲)
اور محتاجوں کو نہ ملنے کے مفسدہ کی اہمیت کے پیش نظر فرمایا( وَالَّذِيْنَ يَکْنِزُوْنَ الذَّهَب وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُوْنَهَا فِی سَبِيْلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ ا لَِٔيْمٍ ) (۳)
عطا و بخشش کے اثر کے ذریعے معاشرے سے فقر کی بنیادوں کو نابود کرنے، انسان کے سخاوت و کرم سے آراستہ ہونے اور فرد و معاشرے کی سعادت میں اس کے کردار کی اہمیت کے باعث رسول اکرم(ص) نے سخاوت مند مشرک کو امان عطا کر دی(۴) اور اسی سخاوت کی بدولت اسے اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی۔ روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ(ع) کو پروردگار عالم نے وحی فرمائی کہ سامری کو قتل نہ کرو(۵) کیونکہ وہ سخاوتمند ہے۔
____________________
۱ وسائل الشیعہ،ج ۹، ص ۱۳ ، کتاب الزکاة، ابواب ماتجب فیہ الزکاة، باب ۱، حدیث ۸۔”خدا نے زکوٰة کو نماز کے ساته واجب کیا ہے“۔
۲ وسائل ج ۹ ص ۱۰ ، کتاب الزکاة ابواب ماتجب فیہ الزکاة، باب اول ح ۲۔خدا نے مالداروں کے مال میں فقراء کا اتنا حصہ معین کردیا ہے جس سے وہ اپنی زندگی بسر کر سکیں اور اگر اس کے علم میں اس سے زیادہ ان کے لئے ضروری ہو تاتو اس کو معین کر دیتا لیکن فقیروں کا یہ حال ان مالداروں کی وجہ سے جو ان کا مال روکیں ہیں نہ کہ خدا کی طرف سے اور اگر لوگ فقراء کے حقوق کو ادا کریں تو ان کی مشیعت با خیر (اچهی) ہوگی۔
۳ سورہ توبہ، آیت ۳۴ ۔”وہ لوگ جو سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے ان کو دردناک عذاب کی بشارت دیدو“۔
۴ وسائل الشیعہ ج ۹ ص ۱۷ ، کتاب الزکاة، ابواب ماتجب فیہ الزکاة، باب ۲، حدیث ۴۔
۵ وسائل الشیعہ ج ۹ ص ۱۷ ، کتاب الزکاة، ابواب ماتجب فیہ الزکاة، باب ۲، حدیث ۶۔