6%

یہ علم وحکمت کے آثار کا سادہ ترین نمونہ ہے جو کسی دقّت نظر کا محتاج نہیں( وَفِیْ ا نَْٔفُسِکُمْ ا فََٔلاَ تُبْصِرُوْنَ ) (۱) تو انسانی خلقت کے ان عمیق ترین اسرار کے بارے میں کیا کہئے گا کہ جن کی تہہ تک رسائی کے لئے انسان کو اپنے علم کو جدید ترین آلات کی مدد سے کام میں لاتے ہوئے،سرجری اور اعضائے انسانی کی خصوصیات و کردار جیسے شعبوں میں اعلیٰ مهارت بھی حاصل کرنی پڑے۔( ا ؤََلَم يَتَفَکَّرُوْا فِیْ ا نَْٔفُسِهِمْ ) (۲)

جی هاں، اتنی زیادہ علمی کاوشوں کے بعد اب تک جس موجود کی جلد کی حکمت ہی واضح نہ ہوسکی ہو، اس کے باطن اور مغز میں کیسے عظیم اسرار پنهاں ہیں، جیسے ملائمات کو جذب کرنے والی شہوت اور ان کی حفاظت ونا ملائمات کو دفع کرنے والے غضب سے لے کر، ان دو کے عملی تعادل کے لئے عقل اور نظری تعادل کے لئے حواس کی ہدایت سے سرفراز کیا گیا ہے( وَ إِنْ تَعُدُّّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لاَ تُحْصُوْهَا ) (۳)

حکمت کی ایسی کتاب کو علم وقدرت کے کون سے قلم سے پانی کے ایک قطرے پر لکهاگیاہے؟!( فَلْيَنْظُرِ اْلإِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَةخُلِقَ مِنْ مَّاءٍ دَافِقٍ ) (۴) ( يَخْلُقُکُمْ فِی بُطُوْنِ ا مَُّٔهَاتِکُمْ خَلْقًا مِّنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِی ظُلُمَاتٍ ثَلاَثٍ ) (۵)

یہ کیسا علم اور کیسی قدرت وحکمت ہے کہ جس نے غلیظ وپست پانی میں تیرنے والے خوردبینی حیوان سے ایسا انسان خلق کیا ہے جس کی مشعلِ ادراک، اعماقِ آفاق وانفس کی جستجو کرے اِقْرَا وَرَبُّکَ اْلاَکْرَمَةالَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِةعَلَّمَ اْلإِنْسَانَ مَالَمْ يَعْلَمْ(۶) اور زمین وآسمان کو اپنی قدرت وجولان فکر کا میدان قرار دے؟( ا لَمْ تَرَوا ا نََّٔ اللّٰهَ سَخَّرَ لَکُمْ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی اْلا رَْٔضِ وَ ا سَْٔبَغَ عَلَيْکُمْ نِعَمَه ظَاهِرَةً وَّبَاطِنَةً وَّمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّلاَ هُدًی وَّلاَ کِتَابٍ مُّنِيْرٍ ) (۷)

اس علم وقدرت اور رحمت وحکمت کے سامنے انسان، خود پروردگار عالم کے اس فرمان کے علاوہ کیا کہہ سکتا ہے کہ( فَتَبَارَکَ اللّٰهُ ا حَْٔسَنُ الْخَالِقِيْنَ ) (۸) اور اس کے سوا کیا کر سکتا ہے کہ خاک پر گر کر اس کے آستانہ جلال پر ماتها رگڑ کر کہے:((سبحن ربی الا عٔلی وبحمده ))

اس آیت کریمہ( سَنُرِيْهِمْ آيَاتِنَا فِی اْلآفَاقِ وَفِی ا نَْٔفُسِهِمْ حَتّٰی يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّ ) (۹) کے مطابق، آفاق جهاں میں بھی دقّت نظر ضروری ہے کہ لاکهوں سورج،چاند وستارے جن میں سے بعض کا نور ہزاروں نوری سالوںکے بعد زمین تک پهنچتا ہے، جب کہ نور ہر سیکنڈ میں تقریبا تین لاکه کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتا ہے، اور جن میں سے بعض کا حجم،زمین کے حجم سے کروڑوں گنا زیادہ ہے، ان سب کے درمیان اتنا گهرا انتظام اتنے دقیق حساب کے ساته بر قرار کیا گیا ہے، ان میں سے ہر ایک کو اس طرح اپنے معین مدار میںرکھا گیا ہے اور قوتِ جاذبہ ودافعہ کے درمیان ایسا عمومی تعادل برقرار ہے کہ ان

____________________

۱ سورہ ذاریات، آیت ۲۱ ۔”اور خود تمهارے اندر بھی ۔ کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو“۔

۲ سورہ روم، آیت ۸۔”کیا ان لوگوں نے اپنے اندر فکر نہیں کی ہے“۔

۳ سورہ نحل، آیت ۱۸ ۔”اور تم الله کی نعمتوں کو شمار نہیں کر سکتے ہو“۔

سورہ نحل، آیت ۱۸ ۔”اور تم الله کی نعمتوں کو شمار نہیں کر سکتے ہو“۔

۴ سورہ طارق ، آیت ۵،۶ ۔”پھر انسان دیکھے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔وہ ایک اچهلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے“۔

۵ سورہ زمر، آیت ۶۔ ”وہ تم کو تمهاری ماو ںٔ کے شکم میں خلق کرتا ہے ایک کے بعد ایک خلقت جو تین تاریکیوں کے درمیان ہے“۔

۶ سورہ علق، آیت ۳،۴،۵ ۔ ”پڑهو! اور تمهارا پروردگار بزگوار ہے، جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی ہے۔ اور انسان کو وہ سبکچھ بتا دیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا“۔

۷ سورہ لقمان، آیت ۲۰ ۔”کیا تم لوگوں نے نہیں دیکھا کہ الله نے زمین وآسمان کی تمام چیزوں کو تمهارے لئے مسخر کردیا ہے اور تمهارے لئے تمام ظاہری اور باطنی نعمتوں کو مکمل کر دیا ہے اور لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو علم وہدایت اور روشن کتاب کے بغیر بھی خدا کے بارے میں بحث کرتے ہیں“۔

۸ سورہ م ؤمنون، آیت ۱۴ ۔”وہ خدا جو سب سے بہتر خلق کرنے والا ہے“۔

۹ سورہ فصلت، آیت ۵۳ ۔”هم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفس کے اندر دکهلائیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہو جائے کہ وہ حق ہے“۔