جس کے بعد یہ کھنا بھی صحیح ھے کہ علم تجوید اپنی تفصیلات کے ساتھ نہ سھی لیکن ایک مقدار تک واجب ضرور ھے اور اس کے بغیر نماز کی صحت مشکل ھے اور نماز ھی کی قبولیت پر سارے اعمال کی قبولیت کا دار و مدار ھے۔ اب اگر کوئی شخص تجوید کے ضروری قواعد کو نظر انداز کر دیتا ھے تو قرات قرآن کی طرح نماز کو بھی بر باد کرتا ھے اور جو نماز کو برباد کرتا ھے، اس کے سارے اعمال کی قبولیت پر سوالیہ نشان لگ جاتا ھے اور یھی علم تجوید کی عظمت و برتری کی بھترین دلیل ھے۔
تجوید کے شعبے
علم تجوید میں مختلف قسم کے مسائل سے بحث کی جاتی ھے۔ کبھی قرآن کے جدا حروف کے بارے میں دیکھا جاتا ھے کہ ان کے ادا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ھے ، کبھی مرکب الفاظ کی ادائیگی کے بارے میں گفتگو ھوتی ھے اور کبھی پورے پورے جملے کے بارے میں بحث ھوتی ھے کہ اس کے ادا کرنے میں وقف و وصل کے اصول کیا ھوں گے اور انھیں کس طرح ادا کیا جائے گا ۔
تجوید کے مسائل سے باخبر ھونے کے لئے ان تمام انواع و اقسام پر نظر کرنا ھو گی اور ان سے با قاعدہ طور پر واقفیت پیدا کرنا ھو گی ۔