آیات ۱۱۶ ،۱۱۷
۱۱۶ ۔( وَقَالُوا اتَّخَذَ اللهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ لَهُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ کُلٌّ لَهُ قَانِتُونَ )
۱۱۷ ۔( بدِیعُ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ وَإِذَا قَضَی اٴَمْرًا فَإِنَّمَا یَقُولُ لَهُ کُنْ فَیَکُون )
ترجمہ
۱۱۶ ۔ (یہود، نصاری اور مشرکین) کہتے ہیں خدا کا بیٹا ہے، وہ تو پاک و منزہ ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کاہے اور سب اس کے سامنے
سرنگوں ہے (سب اس کے بندے ہیں اور کوئی بھی اس کا فرزند نہیں )۔
۱۱۷ ۔ آسمانوں اور زمین کو وجود بخشنے والاوہی ہے اور جب کسی چیز کو وجود عطا کرنے کا فرمان جاری کرتاہے تو اس کیلئے کہتاہے ہوجا اور وہ فورا ہوجاتی ہے۔
یہودیوں ، عیسائیوں اور مشرکین کی خرافات
یہودی، عیسائی اور مشرک سب یہ بیہودہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا کا کوئی بیٹاہے۔
سورہ توبہ کی آیت ۳۰ میں ہے:
( َقَالَتْ الْیَهُودُ عُزَیْرٌ ابْنُ اللهِ وَقَالَتْ النَّصَارَی الْمَسِیحُ ابْنُ اللهِ ذَلِکَ قَوْلُهُمْ بِاٴَفْوَاهِهِمْ یُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ قَبْلُ قَاتَلَهُمْ اللهُ اٴَنَّی یُؤْفَکُون )
یہودی کہتے ہیں عزیر خدا کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح خدا کا بیٹا ہے یہ ایسی بات ہے جو وہ اپنی زبان سے کہتے ہیں جو گذشتہ کافروں کی گفتگو جیسی ہے۔ خدا انہیں قتل کرے، کیسے جھوٹ بولتے ہیں ۔
سورہ ی یونس آیہ ۶۸ میں بھی مشرکین کے بارے میں ہے،( قالوا اتخذ الله ولدا سبحنه هو الغنی )
وہ کہتے ہیں خدا کا بیٹا ہے وہ تو پاک و منزہ ہے۔اسی طرح قرآن کی دیگر بہت سی آیات میں بھی اس نار و انسبت کا ذکر موجود ہے۔
زیر نظر پہلی آیت اس بے ہودگی کے خلاف کہتی ہے: وہ کہتے ہیں خدا کا بیٹاہے، وہ تو ان ناروا نسبتوں سے پاک و منزہ ہے (و قالوا اتخذ ولدا سبحانہ)۔ خدا کو کیا ضرورت پڑگئی ہے کہ وہ اپنے لئے بیٹے کا انتخاب کرے۔ کیا وہ محتاج ہے، محدود ہے، اسے مدد کی ضرورت ہے یا اسے بقائے نسل کی احتیاج ہے جب کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کے لئے ہیں( بل له ما فی السموات و الارض ) اور سب کے سب اس کے سامنے سرنگوں ہیں (کل لہ قنتون)۔ وہ نہ صرف عالم ہستی کی موجودات کا مالک ہے بلکہ تمام انسانوں اور زمین کا موجد و خالق بھی وہی ہے (بدیع السموات و الارض)۔ حتی کہ پہلے کی کسی منصوبے کے بغیر اور کسی مادہ کی احتیاج کے بغیر ہے اس نے ان سب کو تخلیق کیاہے۔
اسے بیٹے کی کیا ضرورت ہے حالانکہ جب کسی چیز کے وجود کا حکم صادر فرماتاہے تو کہتاہے ہوجا اور وہ فورا ہوجاتی ہے( و اذا قضی امرا فانما یقول له کن فیکون ) ۔
عدم فرزند کے دلائل:
خدا کا بیٹا ہونا، بے شک ان لوگوں کے کمزور افکار کی پیداوار ہے جو تمام امور میں خدا کو اپنے محدود وجود پر قیاس کرتے ہیں ۔
مختلف دلائل کی بناء پر انسان بیٹے کا محتاج ہے۔ ایک طرف تو اس کی عمر محدود ہے اور بقائے نسل کے لئے بیٹا ضروری ہے۔ دوسری طرف اس کی قدرت محدود ہے۔ خصوصا بڑھاپے اور ناتوانی کے عالم میں اسے معاون و مددگار کی ضرورت ہے جو بیٹے کے ذریعے پوری ہوسکتی ہے تیسرا یہ کہ انسانی نفسیات میں محبت و انس کی خواہش کے پیش نظر ضروری ہے کہ کوئی اس کا مونس و مددگار ہو۔ یہ مقصد بھی اولاد کے ذریعے پورا ہوجاتاہے۔ واضح ہے کہ خدا کے ہاں ان میں سے کوئی بھی بات کچھ مفہوم نہیں رکھتی کیونکہ وہ تو عالم ہستی کو پیدا کرنے والا، تمام چیزوں پر قدرت رکھنے والا اور ازلی و ابدی ہے۔ علاوہ ازیں جسم صاحب اولاد ہونے کالا زمہ ہے اور خدا اس سے بھی منزہ ہے۔(۱)
____________________
۱۔سورہ انبیا ء آیہ ۲۶، تفسیر نمونہ میں اس ضمن میں مزید بحث کی گئی ہے۔