سیّد الشّہداء
احمد فراز
دشتِ غربت میں صداقت کے تحفظ کے لیے
تُو نے جاں دے کے زمانے کو ضیا بخشی تھی
*
ظلم کی وادیِ خونیں میں قدم رکھا تھا
حق پرستوں کو شہادت کی ادا بخشی تھی
*
آتشِ دہر کو گلزار بنایا تو نے
تو نے انساں کی عظمت کو بقا بخشی تھی
*
اور وہ آگ وہ ظلمت وہ ستم کے پرچم
بڑے ایثار ترے عزم سے شرمندہ ہوئے
*
جرأت و شوق و صداقت کی تواریخ کے باب
تری عظمت، ترے کردار سے تابندہ ہوئے
*
ہو گیا نذرِ فنا دبدبۂ شمر و یزید
کشتگانِ رہِ حق مر کے مگر زندہ ہوئے
*
لیکن اے سیّدِ کونین حسین ابنِ علی
آج بھر دہر میں باطل کی صف آرائی ہے
*