25%

حفیظ تائب

رموزِ عشق و محبت تمام جانتا ہوں

حسین ابنِ علی کو امام جانتا ہوں

*

انہی کے در کو سمجھتا ہوں محورِ مقصود

انہی کے گھر کو میں دارالسلام جانتا ہوں

*

میں ان کی راہ کا ہوں ایک ذرۂ ناچیز

کہوں یہ کیسے کہ ان کا مقام جانتا ہوں

*

مجھے امام نے سمجھائے ہیں نکاتِ حیات

سوادِ کفر میں جینا حرام جانتا ہوں

*

نگاہ کیوں ہے مری ظاہری وسائل پر

جو خود کو آلِ نبی کا غلام جانتا ہوں

*

میں جان و مال کو پھر کیوں عزیز رکھتا ہوں

جو خود کو پیروِ خیر الانام جانتا ہوں

*

شکارِ مصلحت و یاس کیوں ہو پھر تائب

جو اس کٹے ہوئے سر کا پیام جانتا ہوں

***