خالد احمد
اے لب گرفتگی، وہ سمجھتے ہیں پیاس ہے
یہ خستگی تو اہلِ رضا کا لباس ہے
*
اے تشنگی، یہ حُسنِ محبت کے رنگ ہیں
اے چشمِ نم، یہ قافلۂ اہلِ یاس ہے
*
یہ عشق ہے کہ وسعتِ آفاقِ کربلا
یہ عقل ہے کہ گوشۂ دشتِ قیاس ہے
*
سایہ ہے سر پہ چادرِ صبر و صلوٰۃ کا
بادل کی آرزو ہے نہ بارش کی آس ہے
*
سوئے دمشق صبر کا سکہ رواں ہوا
اک رخ پہ ہے خراش تو اک رخ پہ لاس ہے
*
اے زینِ عابدین، امامِ شکستگاں
زنجیر زن ہواؤں میں کس خوں کی باس ہے
*
اے سر بلند و سر بہ فلک اہلِ دین و دل
مدفون کربلا میں ہماری اساس ہے
*