25%

خالد احمد

اے لب گرفتگی، وہ سمجھتے ہیں پیاس ہے

یہ خستگی تو اہلِ رضا کا لباس ہے

*

اے تشنگی، یہ حُسنِ محبت کے رنگ ہیں

اے چشمِ نم، یہ قافلۂ اہلِ یاس ہے

*

یہ عشق ہے کہ وسعتِ آفاقِ کربلا

یہ عقل ہے کہ گوشۂ دشتِ قیاس ہے

*

سایہ ہے سر پہ چادرِ صبر و صلوٰۃ کا

بادل کی آرزو ہے نہ بارش کی آس ہے

*

سوئے دمشق صبر کا سکہ رواں ہوا

اک رخ پہ ہے خراش تو اک رخ پہ لاس ہے

*

اے زینِ عابدین، امامِ شکستگاں

زنجیر زن ہواؤں میں کس خوں کی باس ہے

*

اے سر بلند و سر بہ فلک اہلِ دین و دل

مدفون کربلا میں ہماری اساس ہے

*