25%

رباعیات ۔

کنور مہندر سنگھ بیدی سحر

نغمۂ بربطِ کونین ہے فریادِ حُسین

جادۂ راہِ بقا مسلک آزاد حُسین

شوخیِ لالۂ رنگین ہے کہیں خونِ شفق

کس قدر عام ہوئی سرخیِ رودادِ حُسین

***

زندہ اسلام کو کیا تُو نے

حق و باطل کو دکھا دیا تُو نے

جی کے مرنا تو سب کو آتا ہے

مر کے جینا سکھا دیا تُو نے

***

بڑھائی دینِ مُحمد کی آبرو تُو نے

جہاں میں ہو کے دکھایا ہے سرخرو تُو نے

چھڑک کے خون شہیدوں کا لالہ و گل پر

عطا کیے ہیں زمانے کو رنگ و بُو تُو نے

***

لب پہ جب شاہِ شہیداں ترا نام آتا ہے

ساقی بادۂ عرفاں لیے جام آتا ہے

مجھ کو بھی اپنی غلامی کا شرف دے دیتے

کھوٹا سکہ بھی تو آقا کبھی کام آتا ہے

****