شورش کاشمیری
قرنِ اوّل کی روایت کا نگہ دار حسین
بس کہ تھا لختِ دلِ حیدرِ کرار حسین
*
عرصۂ شام میں سی پارۂ قرآنِ حکیم
وادیِ نجد میں اسلام کی للکار حسین
*
سر کٹانے چلا منشائے خداوند کے تحت
اپنے نانا کی شفاعت کا خریدار حسین
*
کوئی انساں کسی انساں کا پرستار نہ ہو
اس جہاں تاب حقیقت کا علمدار حسین
*
ابو سفیان کے پوتے کی جہانبانی میں
عزّتِ خواجۂ گیہاں کا نگہ دار حسین
*
کرۂ ارض پہ اسلام کی رحمت کا ظہور
عشق کی راہ میں تاریخ کا معمار حسین
*
جان اسلام پہ دینے کی بنا ڈال گیا
حق کی آواز، صداقت کا طرفدار حسین
*