25%

شہزاد احمد

وعدہ کر کے بھی نہیں ساتھ نبھانے والے

کتنے بیدرد ہیں یہ لوگ زمانے والے

*

اہلِ کوفہ نے بلایا تو چلے آئے ہیں

کیسے سادہ ہیں محمد کے گھرانے والے

*

رحم کرتے ہیں تو اس کی بھی نہیں حد کوئی

کسی سفاک کو خاطر میں نہ لانے والے

*

فیصلہ آپ کریں، آپ کو کرنا کیا ہے؟

آپ پر چھوڑتے ہیں شمع بجھانے والے

*

ظلم کے تیروں سے چھلنی ہیں حسین ابنِ علی

غلبۂ کفر سے دنیا کو بچانے والے

*

ظلم کرنے پہ تلی بیٹھی ہے دنیا ساری

اور ہم لوگ فقط سوگ منانے والے

*

عرصۂ دہر میں باقی نہیں رہتا کچھ بھی

خاک ہو جاتے ہیں خیموں کو جلانے والے

*