صبا اکبر آبادی
حسین نزہتِ باغِ پیمبرِ عربی
حسین نازشِ فاقہ، وقارِ تشنہ لبی
*
حسین مرکزِ ایثار و مخزنِ تسلیم
حسین شمعِ حقیقت، چراغِ بزمِ نبی
*
حسین لختِ دلِ مرتضیٰ و جانِ بتول
جہاں میں کس کو میسر ہے یہ علو نسبی
*
حسین، سینۂ اکبر سے کھینچ لی برچھی
حسین سینہ میں اس وقت کیسے آہ دبی
*
ستم کا تیر بھی دیکھا گلوئے اصغر میں
وہ مسکرانے کا انداز روحِ تشنہ لبی
*
جوان بھائی کے شانے کٹے ہوئے دیکھے
یہ صبر ابنِ ید اللہ، یہ رضا طلبی
*
یہی تو شان ہے سبطِ رسول ہونے کی
دعائے بخششِ امت، جوابِ بے ادبی
*
نہیں ہے کوئی ذریعہ صبا، حسین تو ہیں
بڑا سبب ہے زمانہ میں اپنی بے سببی
***