25%

صبا اکبر آبادی

حسین نزہتِ باغِ پیمبرِ عربی

حسین نازشِ فاقہ، وقارِ تشنہ لبی

*

حسین مرکزِ ایثار و مخزنِ تسلیم

حسین شمعِ حقیقت، چراغِ بزمِ نبی

*

حسین لختِ دلِ مرتضیٰ و جانِ بتول

جہاں میں کس کو میسر ہے یہ علو نسبی

*

حسین، سینۂ اکبر سے کھینچ لی برچھی

حسین سینہ میں اس وقت کیسے آہ دبی

*

ستم کا تیر بھی دیکھا گلوئے اصغر میں

وہ مسکرانے کا انداز روحِ تشنہ لبی

*

جوان بھائی کے شانے کٹے ہوئے دیکھے

یہ صبر ابنِ ید اللہ، یہ رضا طلبی

*

یہی تو شان ہے سبطِ رسول ہونے کی

دعائے بخششِ امت، جوابِ بے ادبی

*

نہیں ہے کوئی ذریعہ صبا، حسین تو ہیں

بڑا سبب ہے زمانہ میں اپنی بے سببی

***