25%

جلیل عالی

بندگانِ ریا کی نگاہوں میں شام و سحر اور تھے

اور اہلِ صفا کے رموزِ قیام و سفر اور تھے

*

آبجو پاس تھی بوند پانی کو ترسے ہوؤں کے لیے

منتظر باغِ جنت میں صبر و رضا کے ثمر اور تھے

*

نور پیشانیوں پر فروزاں تھا جو فیصلہ اور تھا

چور چہروں پر ٹھہرے ہوئے تھے جو اندر کے ڈر اور تھے

*

گو رہِ عشق میں شان پہلے بھی کم تو نہ تھی آپ کی

کربلا میں مگر سرخرو تھے سوا، معتبر اور تھے

*

سطح صحرا پہ عالی کہاں کوئی تحریر ٹھہری کبھی

لفظ لیکن لہو سے جو لکھے گئے ریت پر اور تھے

***