25%

(دشتِ ماریہ سے)

(۲)

رکا ہوا ہے یہ صحرا میں قافلہ کیسا

اور ایک شور سا خیموں میں ہے بپا کیسا

*

اسیر کس نے کیا موج موج پانی کو

کنارِ آب ہے پہرا لگا ہوا کیسا

*

ابھی سیاہ، ابھی سیم گوں، ابھی خونبار

افق افق ہے یہ منظر گریز پا کیسا

*

اذان ہے کہ عَلم کیا بلند ہوتا ہے

یہ جل رہا ہے ہوا میں چراغ سا کیسا

*

یہ لوگ دشتِ جفا میں کسے پکارتے ہیں

یہ باز گشت سناتی ہے مرثیہ کیسا

*

گلوۓ خشک میں سوکھی پڑی ہے پیاس کی نہر

خبر نہیں کہ ہے پانی کا ذائقہ کیسا

*

یہ ایک صف بھی نہیں ہے، وہ ایک لشکر ہے

یہاں تو معرکہ ہوگا، مقابلہ کیسا

*