25%

(۳)

خشک ہوتا ہی نہیں دیدۂ تر پانی کا

یم بہ یم آج بھی جاری ہے سفر پانی کا

*

دیکھنے میں وہی تصویر ہے سیرابی کی

اور دل میں ہے کوئی نقشِ دگر پانی کا

*

کون مشکیزی سرِ نیزہ عَلم ہوتا ہے

دیکھئے دشت میں لگتا ہے شجر پانی کا

*

آج تک گریہ کناں ہے اسی حسرت میں فرات

کاش ہوتا درِ شبّیر پسر پانی کا

*

تیری کھیتی لبِ دریا ہے تو مایوس نہ ہو

اعتبار اتنا مری جان نہ کر پانی کا

****