25%

(۴)

سرابِ دشت تجھے آزمانے والا کون

بتا یہ اپنے لہو میں نہانے والا کون

*

سوادِ شام یہ شہزادگانِ صبح کہاں

ویاہ شب میں یہ سورج اگانے والا کون

*

یہ ریگزار میں کس حرفِ لا وال کی چھاؤں

شجر یہ دشتِ زیاں میں لگانے والا کون

*

یہ کون راستہ روکے ہوۓ کھڑا تھا ابھی

اور اب یہ راہ کے پتھر ہٹانے والا کون

*

یہ کون ہے کہ جو تنہائی پر بھی راضی ہے

یہ قتل گاہ سے واپس نہ جانے والا کون

*

بدن کے نقرئی ٹکڑے، لہو کی اشرفیاں

ادھر سے گزرا ہے ایسے خزانے والا کون

*

یہ کس کے نام پہ تیغِ جفا نکلتی ہوئی

یہ کس کے خیمے، یہ خیمے جلانے والا کون

*