(۵)
سب داغ ہاۓ سینہ ہویدا ہمارے ہیں
اب تک خیام دشت میں برپا ہمارے ہیں
*
وابستگانِ لشکرِ صبر و رجا ہیں ہم
جنگل میں یہ نشان و مصلّیٰ ہمارے ہیں
*
نوکِ سناں پہ مصحفِ ناطق ہے سر بلند
اونچے عَلَم تو سب سے زیادہ ہمارے ہیں
*
یہ تجھ کو جن زمین کے ٹکڑوں پہ ہے غرور
پھینکے ہوئے یہ اے سگِ دنیا! ہمارے ہیں
*
سر کر چکے ہیں معرکۂ جوۓ خوں سو آج
روۓ زمیں پہ جتنے ہیں دریا، ہمارے ہیں*
*
*۔آخری.شعرکامصرع ثانی میرمونسؔ.کاہے
***