25%

(۵)

سب داغ ہاۓ سینہ ہویدا ہمارے ہیں

اب تک خیام دشت میں برپا ہمارے ہیں

*

وابستگانِ لشکرِ صبر و رجا ہیں ہم

جنگل میں یہ نشان و مصلّیٰ ہمارے ہیں

*

نوکِ سناں پہ مصحفِ ناطق ہے سر بلند

اونچے عَلَم تو سب سے زیادہ ہمارے ہیں

*

یہ تجھ کو جن زمین کے ٹکڑوں پہ ہے غرور

پھینکے ہوئے یہ اے سگِ دنیا! ہمارے ہیں

*

سر کر چکے ہیں معرکۂ جوۓ خوں سو آج

روۓ زمیں پہ جتنے ہیں دریا، ہمارے ہیں*

*

*۔آخری.شعرکامصرع ثانی میرمونسؔ.کاہے

***