پانچویں حدیث سے بھی استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت کے بعض اصحاب اس پہاڑ میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں تاکہ حضرت کے ظہور کے وقت رجعت کریں اور حضرت کی خدمت کے لیے کمربستہ ہوں اور ان کے تمام فرمان کو ہوبہ ہو نافذ کریں۔
۲ ۔ ”ذی طُویٰ“
”طوی“ لغت میں سمٹنے اور لپٹنے کے ہیں اور اس کے بعض مشتقات جیسے ”طایہ“ ہموار سر زمین، چھت، چبوترہ اور وہ بڑے بڑے پتھر جو وسیع ریگ زاروں میں پائے جاتے ہیں ان پر اطلاق ہوتا ہے ۔(۱)
”ذی طوی“ مکہ کے ایک فرسخ کے درمیان ،حرم کے اندر واقع ہے اور وہاں سے مکہ کے گھروں کا مشاہدہ ہوتا ہے ۔(۲)
جو شخص یہ چاہتا ہے ”مَسفَلَہ “ (مکہ کی نیچی سطح) کی طرف سے مکہ معظمہ میں وارد ہو ،مستحب ہے کی ”ذی طوی “ کہ جگہ غسل کرے پھر شہر مکہ میں وارد ہو۔(۳)
یہ علاقہ ”حجون “اور ”فخّ“ کے درمیان واقع ہے ۔جو شخص مسجد تنعیم میں احرام باندھ کر مسجد الحرام کی طرف جانے کا قصد کرتا ہے ،علاقہ فخّ (شہید فخ
____________________
۱۔ معجم مقاییس اللغة ،ج۳،ص ۴۳۰۔
۲۔ مجمع البحرین ،فخر الدین الطریحی،ج۱،ص ۲۷۹۔
۳۔ النھایہ فی غریب الحدیث و الاثر،المبارک بن محمد ابن الاثیر ، ج۳،ص ۱۴۷۔