25%

( وَإِنْ کُنتُمْ فِی رَیْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَی عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَائَکُمْ مِنْ دُونِ اللهِ إِنْ کُنتُمْ صَادِقِینَ )

اگر تمہیں اس کلام کے بارے میں شک ہے جسیے ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسا ایک سورہ ہی لے آؤ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو اللہ کے علاوہ جتنے تمہارے مددگار ہیں ان سب کو (بھی ) بلا لو۔

گزشتہ آیات کے ساتھ ربط

سورہ بقرہ کے آغاز میں فرمایا گیا تھا کہ ذلک الکتاب لا ریب فیہ یعنی اس کتاب میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اس کے متعلق کسی نے شک بھی نہیں کیا بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ یہ ایسی واضح کتاب ہے جس میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔

منافقین کے متعلق بتایا جا چکا ہے کہ یہ لوگ شک و تردید کی بیماری مین مبتلا ہیں اب انہیں کہا جا رہا ہے کہ وہ کتاب جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے اس میں کسی قسم کا شک ہے تو اس جیسا ایک سورہ ہی لے آؤ۔

اسی طرح چوتھی آیت میں مومنین کی نشانی ہی یہ بتائی گئی ہے کہ جو کچھ ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے اس پر ایمان لانے والے ہیں اسی طرح ۲۱ ویں آیت میں کہا گیا ہے کہ اپنے رب کی عبادت کریں یہ کتاب ہمیں رہنمائی کرتی ہے کہ ہم نے کس طرح عبادت بجا لانی ہے جو شرک جیسے گناہ سے پاک ہو اور اس سے پہلے والی آیت میں اپنی ایک نعمت آسمان سے پانی نازل ہونا بیان کیا ہے۔