8%

۴ ۔ کیا دعائے ندبہ بدعت ہے؟

معترض کہتا ہے: دعائے ندبہ بدعت ہے ،اس لیے کہ بدعت ان اعمال اور عقائد کو کہا جاتا ہے جو اسلام میں نہیں تھے ،زمانہ پیغمبر اور ائمہ کے بعد پیدا ہوئے ہوں اور انہیں ان کی طرف منسوب کیا جائے ،جیسے یہی دعائے ندبہ جو رسول اکرم اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کے زمانہ میں نہیں تھی ،اور کسی بھی شخص نے اس زمانے میں اس دعا کو نہیں پڑھا اور کسی بھی منبع میں اس کا ذکر موجود نہیں ہے ۔

بدعت کا معنی ایک چیز کا دینی احکام میں داخل کرنا جو پیغمبر اکرم اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام سے خصوصی طور پر اس چیز کے متعلق کوئی حکم بیان نہ ہوا ہو اور عمومات میں بھی وہ شامل نہ ہوں۔

بعض منحرف جماعتوں نے بدعت کے معنی کو بہت وسیع کر دیا ہے اور بہت سے سنت کے مصادیق کو بدعت کا نام دے دیا ہے ،جیسے وہابیوں نے زیارت اہل قبور ، عزیزوں کے سوگ میں گریہ کرنا، قبر کی تعمیر ، اولیائے الٰہی کی قبروں کی بارگاہ کے اوپر گنبد بنانا، مجالس عزا برپا کرنا اور اس طرح کے دوسرے امور کو بدعت شمار کیا ہے جب کہ ان میں سے ہر ایک معتبر دلائل اور مورد اعتماد اسناد کے ساتھ خود رسول اکرم سے ہمیں ملے ہیں اور عمومات شرعی میں بھی وہ شامل ہیں اس سلسلے میں مربوطہ کتابوں میں تفصیلی بحث موجود ہے ۔

لیکن دعائے ندبہ کے متعلق :سب سے پہلے یہ کہ: بالخصوص یہ امام معصوم سے صادر ہوئی ہے جیسا کہ ہم نے کتاب کے دوسرے حصے میں تفصیلی گفتگو کی ۔

دوسرے یہ کہ: اگر کوئی خاص دلیل بھی ہمارے پاس نہ ہوتی تو وہ عمومات میں شامل ہوتی اس لیے کہ اس دعا کا متن حمدوثنائے الٰہی ، رسول اکرم اور اہل بیت عصمت و طہارت پردرود و سلام نیز ذکر فضائل و مناقب اہل بیت علیہم السلام پر مشتمل ہے جو سب کچھ شریعت مقدسہ کی نظر میں مطلوب ہے اور ہمارے پاس اور بھی بہت سے عمومات ہیں کہ ان کا ہمیں حکم دیا ہے اور اسے سب کو انجام دینے کا شوق و جذبہ فراہم کیا ہے ۔