25%

۷ ۔ کیا دعائے ندبہ کا معصوم سے صادر ہونا معقول ہے؟

معترض کہتا ہے :دعائے ندبہ کا ائمہ معصومین علیہم السلام میں سے کسی ایک معصوم سے صادر ہونا ہرگز ممکن نہیں ہے ، کیونکہ سب سے پہلے یہ کہ: حضرت مہدی بھی اس زمانہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے ،وہ امام جو مکمل عقل کی طاقت رکھتا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ ایسے فرد کو مورد خطاب قرار دے اور اس کے فراق میں آنسو بہائے ؟

دوسرے یہ کہ :اس کی جائے سکونت کے متعلق ”لیت شعری“ ”یعنی اے کاش، مجھے معلوم ہوتا!“ امام معصوم کے مقام و منزلت سے سازگار نہیں ہے ۔

ہم پہلے سوال کے جواب میں کتاب کے پہلے حصے میں تفصیلی گفتگو کر چکے ہیں، اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے فقرات منجملہ حضرت امام صادق کے قول کو نقل کیا کہ حضرت کی ولادت سے ایک صدی پہلے انہوں نے حضرت کو مخاطب کر کے فرمایا:

” سیّدی! غیبتک نفت رقادی و ضیّقت علیّ مهادی ،و ابتزّت منّی راحة فوادی “

”اے میرے سید و سردار ! آپ کی غیبت نے میری آنکھوں سے نیند اڑا دی، عرصہ حیات مجھ پر تنگ کر دیا ہے میرے دل کا سکون جاتا رہا ہے “(۱)

اس بیان کی بنا پر اگر مورد نظر شخص ایک معمولی فرد نہ ہو، بلکہ سب سے خوشنما، دل کش اور ہر دل عزیز شخصیت کا مالک ہو، تو مناسب ہے کہ اس کی ولادت سے

____________________

۱۔ کتاب الغیبة ، محمد بن حسن شیخ طوسی ، ص۱۶۷۔