ظریف جملہ ہے جو اپنے اندر بہت سے ادبی ظریف نکات کا حامل ہے اور اسی جیسی عبارت اس زیارت نامہ میں بھی نقل ہوئی ہے جیسے سید ابن طاووس اور علامہ مجلسی نے حضرت بقیة اللہ ارواحنا فداہ کے لیے نقل کیا ہے جس میں ذکر ہوا ہے:
” لیت شعری این استقرّت بک النّوی “ ”اے کاش! مجھے معلوم ہوتا کہ تیری قیام گاہ کہاں ہے ؟“(۱)
اس بیان کی بنا پر یہ جملہ صرف دعائے ندبہ سے مخصوص ہے اور سرداب مقدس کے زیارت نامہ میں بھی ذکر ہوا ہے اور اس قسم کا ظاہری سوال مقام عصمت و امامت سے تضاد نہیں رکھتا۔
۸ ۔ کیا دعائے ندبہ کے فقرات قرآن کے مخالف ہیں؟
معترض کہتا ہے : دعائے ندبہ کے بعض فقرات قرآن کے ساتھ نا سازگار ہیں:
۱ ۔ دعائے ندبہ کا یہ جملہ جس میں کہا گیا ہے :
”وسالک لسان صدق فی الآخرین فاجبته و جعلت ذلک علیّاً“
”اور انہوں نے (حضرت ابراہیم علیہ السلام ) نے آخری دور میں صداقت کی زبان کا سوال کیا تو تو نے ان کی دعا قبول کر لی اور اسے
____________________
۱۔ مصباح الزائر ،سید علی بن موسیٰ ابن طاووس ، ص۴۲۳، بحار الانوار ،محمد باقر مجلسی ،ج۱۰۲، ص۸۷۔