25%

البتہ دشمنی اور ہٹ دھرمی، فہم سلیم اور کسی مسئلہ کو تشخیص دینے کی قدرت کوانسان سے سلب کر لیتی ہے ۔

معترض کا تیسرا اعتراض یہ ہے کہ جملہ :

( و اودعته علم ما کان و مایکون الی انقضاء خلقک)

”اور تمام ماضی اور مستقبل کے علوم کا اسے (یعنی پیغمبر اکرم کو) خزانہ دار بنایا۔ “

آیات قرآنی کے برخلاف ہے !

وہ کہتا ہے :یہ جملہ آیات قرآنی سے ناسازگار ہے ،اس لیے کہ اس جملہ کی بنیاد پر پیغمبر اکرم تمام دنیا کی گزشتہ ظاہری اشیاء سے اور دنیا کے ختم ہونے تک کی چیزوں سے باخبر ہیں، حالانکہ قرآن کریم نے علم قیامت کو خدا سے مخصوص کیا ہے(۱) بعض حوادث کو بھی اپنے مخصوص علوم میں شمار کیاہے ۔(۲) اور امیر المومنین نے اس علم کے مخصوص ہونے کی تاکید کی ہے(۳) اور بعض مقامات پر صریحاً فرمایا ہے کہ پیغمبر اسے نہیں جانتے(۴) اور بعض جگہوں پر صراحت کے ساتھ کہا:

________________________

۱۔ سورہ اعراف (۷) آیت ۱۸۷ ۔

۲۔ سورہ لقمان (۳۱) آیت ۳۴۔

۳۔ نہج البلاغہ ،شریف رضی ،خطبہ ۱۲۸۔

۴۔ سورہ احقاف،(۴۶)آیت ۹۔