8%

۲ ۔ دعائے ندبہ کی سندی تحقیق

اعلیٰ معارف، درخشاں حقائق ، روشن معانی اور عمیق مطالب جو بدیع و نوآوری کے اسلوب ، بہترین و منطقی بیان بہت فصیح اور عظیم فقرات اس مبارک دعا میں وارد ہوئے ہیں ،جو ہمیں ہر قسم کی سند اور حوالے سے بے نیاز کرتے ہیں کہ ایسے روشن حقائق اور درخشاں نکات ، ہرگز کسی اور منبع و مصدر سے صادر نہیں ہو سکتے اس کا سرچشمہ سوائے ولایت اور خاندان عصمت و طہارت حضرات ائمہ معصومین علیہم السلام کے صاف و شفاف چشمے کے کچھ اور نہیں ہو سکتا ، لیکن عاشقوں کی جماعت کے دل کی نورانیت کے لیے دعائے ندبہ کی نورانی مجالس کو ہر جمعہ کی صبح میں ،دعائے ندبہ کے استوار اور مستحکم منابع و مصادر کو زمانے کے تسلسل کے اعتبار سے ہم یہاں ذکر کررہے ہیں :

۱ ۔ ابو جعفر محمد بن حسین ابن سفیان بزوفری

سب سے پہلے با وثوق اور مورد اعتماد شخص کہ جنہوں نے دعائے ندبہ کی سند کو اپنے مکتوب میں برحق رہنما مصحف ناطق حضرت امام جعفر صادق سے روایت کی ہے وہ ابو جعفر محمد بن حسین بن سفیان بزوفری ہیں ۔

”بزوفری “”بزوفر“ نامی دیہات جو ”قوسان “ کے اطراف میں ”بغداد “ کے نزدیک ”موفّقی“ نہر کے ساحل پر دریائے دجلہ کے مغرب میں واقع ہے ۔(۱)

”بزوفری“ کا شمارشیخ مفید کے اساتذہ میں ہوتا ہے اور شیخ مفید نے ان سے کثرت سے روایت نقل کی ہے ۔ محدث نوری شیخ مفید کا نام شمار کرتے وقت ان کا نام ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں:

”ابو علی ۔فرزند شیخ طوسی ۔نے امالی میں متعدد مرتبہ اپنے والد شیخ طوسی سے ،انہوں نے شیخ مفید سے ان سے روایت کی ہے اور ان کے لیے مغفرت طلب کی ہے ۔“(۲)

جناب آقابزرگ تہرانی کہتے ہیں:

”ان کی وثاقت و صداقت شیخ مفید کا ان سے کثرت سے نقل کرنا، ان

_______________________

۱۔ معجم البلدان ،یاقوت بن عبد اللہ حموی بغدادی ،ج۱،ص ۴۱۲۔

۲۔ مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ،حسین ابن محمد تقی نوری طبرسی ، ج۲۱، ص۲۴۴۔