25%

صبح ِ جمعہ غم زدہ عاشقوں اور دل باختہ شیعوں کے پُر شکوہ اجتماعات، اہل بیت کے خلاف حلف بردار دشمنوں کو شدید آزار و اذیت پہنچاتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے خواب راحت کو اڑا دیتے ہیں۔

لہٰذا اسی رہ گزر سے مدت مدید سے بہت سے سوالات، دعائے ندبہ کے متعلق اعتراض کے عنوان سے شک و شبہ ایجاد کرنے کے لیے دشمنوں کی طرف سے رونما اور بعض مقامات پر نا آگاہ دوستوں کے ذریعے منتشر ہوئے، جوانوں کے بعض گروہ کے درمیان شک و شبہ کا غبار پھیلایا اور ان کے اذہان میں علامتِ سوال پیدا کیا۔

ہم اس تحریر میں اس بات کے درپے ہیں کہ ان سوالات کو بیان کرکے صاف و شفاف اسی کے ساتھ ہی ان کے استدلالی و منطقی جوابات قارئین محترم کی خدمت میں پیش کریں۔

کچھ اپنی باتیں

بعض افراد دعائے ندبہ کی حقیقت و معرفت سے نا آگاہی اور غفلت کی بنیاد پر طرح طرح کے بے جا اعتراضات اپنے زعم ناقص سے کرتے رہتے ہیں۔

مثلاً کبھی کہتے ہیں: یہ اعصاب کو کمزور اور بے حس کردیتی ہے کیوں کہ ان کی نظر میں دعا لوگوں کو سرگرمیوں، سعی و کوشش، ترقی و سربلندی اور کامیابی و کامرانی کے اسباب کے بجائے اسی راستے پر گامزن کرکے صرف اسی پر قناعت کرنے کا درس دیتی ہے۔

کبھی اس بات کے قائل ہوتے ہیں: یہ دعا اصولاً خدا کے معاملات میں بے جا دخل اندازی کا نام ہے، اللہ کی جیسی جو مصلحت ہوگی اسے انجام دے گا وہ ہم سے محبت کرتا ہے وہی ہمارا خالق ہے اور ہمارے مصالح و منافع کو بہتر جانتا ہے پھر کیوں ہر وقت ہم اپنی مرضی کے مطابق اس سے سوال کرتے ہیں؟! یا یہ اعتراض کرتے نظر آتے ہیں کہ دعائے ندبہ قرآنی تعلیمات سے ناسازگار ہے وغیرہ وغیرہ ۔