والدین کے ساتھ نیکی کہ جس کی ضد اذیت رسانی ہے، حقیقت کہ جس کی ضد ریاکاری ہے ، نیکی کہ جس کی ضد برائی ہے، پوشیدگی کہ جس کی ضد خودنمائی ہے ، تقیہ کہ جس کی ضد لاپروائی ہے، انصاف کہ جس کی ضد جانبداری ہے ، پائداری کہ جس کی ضد تجاوز ہے ، پاکیزگی کہ جس کی ضد آلودگی ہے ، حیاء کہ جس کی ضد بے حیائی ہے ، میانہ روی کہ جس کی ضد حد سے بڑھ جانا ہے ۔، آسودگی و راحت کہ جس کی ضد تھکن ہے ، آسانی کہ جس کی ضد سختی ہے ، برکت کہ جس کی ضد بے برکتی ہے ، عافیت کہ جس کی ضد بلاء ہے اعتدال کہ جس کی ضد افراط ہے ، حکمت کہ جس کی ضد ہوی و ہوس ہے، وقار کہ جس کی ضد خفت ہے ، سعادت کہ جس کی ضد بد بختی ہے۔
توبہ کہ جس کی ضد اصرار گناہ ہے ، استغفار کہ جس کی ضد بیہودگی ہے، محافظت کہ جس کی ضد حقیر و پست سمجھنا ہے، دعا کہ جس کی ضد دعا سے باز رہنا ہے ، نشاط و فرحت کہ جس کی ضد کاہلی ہے ، خوشی کہ جس کی ضد حزن ہے ، الفت کہ جس کی ضد فراق ہے سخاوت کہ جس کی ضد بخل ہے ۔
عقل کے یہ تمام سپاہی صرف بنی یا وصی نبی اور ا س مومن میں جمع ہو تے ہیں جس کے دل کا امتحان اللہ نے ایمان کے ذریعہ لیا ہے، لیکن ہمارے دیگر محبین عقل کے سپاہیوں میں سے بعض کے حامل ہو جائیں کہ جن کے سبب درجہ کمال تک پہنچ جائیں اور جہالت کے سپاہیوں سے پاک ہو جائیں تو اس صورت میں انبیاء و اوصیاء کے ساتھ بلند درجہ میں ہوں گے، اس مقام تک رسائی عقل اور اس کے سپاہیوں کی معرفت اور جہل اور اس کے سپاہیوں سے علٰحدگی کے سبب ہو سکتی ہے۔ خدا وند ہمیں اور آپکو اپنی اطاعت و خوشنودی کی توفیق عطا فرمائے۔