16%

ابتدائیہ

صبح ِ جمعہ غم زدہ عاشقوں اور دل باختہ شیعوں کے پُر شکوہ اجتماعات، اہل بیت کے خلاف حلف بردار دشمنوں کو شدید آزار و اذیت پہنچاتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے خواب راحت کو اڑا دیتے ہیں۔ شہر کی فضا میں ”یابن الحسن -“ کی ان اجتماعات سے آواز بلند ہوتی ہے اور ایک خون آلود تیر کی طرح دشمن کے سینے میں داخل ہوجاتی ہے اور ان کے آرام و سکون کو ان سے سلب کرلیتی ہے۔لہٰذا اسی رہ گزر سے مدت مدید سے بہت سے سوالات، دعائے ندبہ کے متعلق اعتراض کے عنوان سے شک و شبہ ایجاد کرنے کے لیے دشمنوں کی طرف سے رونما اور بعض مقامات پر نا آگاہ دوستوں کے ذریعے منتشر ہوئے، جوانوں کے بعض گروہ کے درمیان شک و شبہ کا غبار پھیلایا اور ان کے اذہان میں علامتِ سوال پیدا کیا۔ہم اس تحریر میں اس بات کے درپے ہیں کہ ان سوالات کو بیان کرکے صاف و شفاف اسی کے ساتھ ہی ان کے استدلالی و منطقی جوابات قارئین محترم کی خدمت میں پیش کریں۔ اس کے وہ بعض سوالات یوں ہیں کہ:

۱ ۔ کیا یہ معقول امر ہے کہ ایک فرد کی ولادت سے قبل اس کے فراق میں گریہ و زاری کی جائے؟

۲ ۔ کیا دعائے ندبہ کی کوئی معتبر سند پائی جاتی ہے؟

۳ ۔ کیا دعائے ندبہ پیغمبر (ص) کی جسمانی معراج سے ناسازگار ہے؟

۴ ۔ کیا دعائے ندبہ کیسانیہ عقائد سے نشاة پائی ہے؟

۵ ۔ کیا دعائے ندبہ گوشہ نشینی جیسی حالت کی حامل ہے؟

۶ ۔ کیا دعائے ندبہ بدعت ہے؟

۷ ۔ کیا دعائے ندبہ عقل کے منافی ہے؟

۸ ۔ کیا دعائے ندبہ بارہ ائمہ کی امامت کے ساتھ ہم آہنگ ہے؟

۹ ۔ کیا دعائے ندبہ کا معصوم سے صادر ہونا معقول ہے؟

۱۰ ۔ کیا دعائے ندبہ کے فقرات قرآن کے مخالف ہیں؟

ان سوالات کے بعض حصّے عظیم القدر اور ارزش مند مجلّہ موعود میں بیان ہوئے ہیں ان کے استدلالی جوابات گراں قدر مجلّہ کے قارئین کرام کی خدمت میں پیش کیے،(۱) اب یہ ہماری سعادت ہے کہ ان کے مجموعی مقالات کو جس صورت میں آپ ملاحظہ کر رہے ہیں آپ قارئین گرامی کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔

علی اکبر مہدی پور

____________________

۱۔ ماہ نامہ موعود، شمارہ ۱۴ تا ۱۹، خردار ماہ ۷۸ تا فروردین ۷۹۔