پہلی فصل
دعائے ندبہ سے آشنائی
۱ ۔ مہدی موعود کے فراق میں گریہ و زاری کا تاریخی پس منظر
اے نور یزداں! اے مہرتاباں! اے فروغ لامتناھی! اے دائمی روشن آفتاب! اے پرچم نجات کے مالک! اے چشمہ زار عطوفت و محبت کو پینے والے! اے وہ غائب جوناقابل فراموش ہے!
اے وہ کہ جہاں بھی فتنہ و فساد ہے تو اسے ختم کرنے والا ہے! اے وہ کہ جہاں کہیں بھی کوئی نظام چل رہا ہے تو اس کا ناظم ہے ! اے وہ کہ جہاں بھی کوئی قیام عمل میں آرہا ہے تو قائم ہے!
اے وہ کہ تو تمام ہم و غم کا منتہیٰ ہے! اے وہ کہ تو تمام درد و الم کا مداوا ہے! اے وہ کہ تو تمام بے اسباب افراد کا سرو سامان مہیا کرنے والا ہے !
آپ کی جاں گداز جدائی بہت طولانی ہو گئی ،تمام آنکھیں سو گئیں ،سوائے آپ کے عاشقوں کی ،جو غیبت کی طولانی شب میں آپ کے آفتاب عالم تاب کے طلوع کی متلاشی ہیں ،اے دنیا کے روشن آفتاب!
دریا طوفانی کیفیت کا حامل ہو گیا، تمام کشتیاں آپس میں ٹوٹ گئیں سوائے آپ کے چشم براہ لوگوں کے ،جو فتنوں کی موجوں کی بلندی پر آپ کے نجات بخش ساحل کی تلاش میں ہیں ، اے آرام بخش ساحلِ نجات!
تمام کرہ ارض خشک ہو گیا،ہر ایک گل بوٹے پژمردہ ہو گئے سوائے آپ کے عاشقوں کے گُل لالہ زار کے، اے موّاج چشمہ حیات!
ہاں! غیبت کی تاریک شب طولانی ہو گئی ،زندگی کا سیاہ دریا طوفانی صورت میں تبدیل ہو گیا، انسانیت کا وسیع صحرا گرم بے آب و گیاہ سر زمین میں بدل گیا اور میں اس شب تاریک میں وحشت زدہ ہو گیا، آپ کی آمد کے لیے تمام لمحات کو شمار کر رہا ہوں اور وہ بھی اس وحشت زدہ غار میں ،دل تنگ، تھکا ماندا آپ کے انتظار میں ستاروں کو گن رہا ہوں ، اے غم و درد کو ختم کرنے والے موعود امم!