مسئلہ ۶۴ ١ احتياط واجب کی بنا پر باپ اور بهائی کے علاوہ کسی اور کی موت پر گریبان چاک کرنا جائز نہيں ہے ليکن باپ اور بهائی کی مصيبت ميں ایسا کرنے ميں کوئی حرج نہيں ۔
مسئلہ ۶۴ ٢ اگر عورت ميّت کے سوگ ميں اپنا چہرہ زخمی کر کے خون آلود کرلے یا بال نوچے تو احتياط مستحب کی بنا پر ایک غلام آزاد کرے یا دس فقيروں کو کھانا کهلائے یا انہيں کپڑے پهنائے۔ اسی طرح اگر مرد اپنی بيوی یا فرزند کی موت پر اپنا گریبان چاک کرے یا لباس پهاڑے تو اس کے لئے بھی یهی حکم ہے ۔
مسئلہ ۶۴ ٣ احتياط مستحب یہ ہے کہ ميّت پر روتے وقت آواز زیا دہ بلند نہ کی جائے۔
نمازِ وحشت
مسئلہ ۶۴۴ مستحب ہے کہ ميّت کے دفن کے بعد پهلی رات کو اس کے لئے دو رکعت نماز وحشت پڑھی جائے۔ اس کے پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پهلی رکعت ميں سورہ حمد کے بعد ایک دفعہ آیت الکرسی اور دوسری رکعت ميں سورہ حمد کے بعد دس دفعہ سورہ انا انزلناہ پڑھا جائے اور نماز کے سلام کے بعد کها جائے:
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ وَّ ابْعَثْ ثَوَابَهَا اِلیٰ قَبْرِ فُلان اور لفظ فلان کی بجائے ميّت کا نام ليا جائے۔
مسئلہ ۶۴۵ ميّت کے دفن کے بعد پهلی رات کو کسی بھی وقت نمازِ وحشت پڑھی جاسکتی ہے ، ليکن بہتر یہ ہے کہ اوّل شب ميں نماز عشا کے بعد پڑھی جائے۔
مسئلہ ۶۴۶ اگرميّت کو کسی دور کے شہر لے جانا ہو یا کسی اور وجہ سے اس کے دفن ميں تاخير ہو جائے تو نمازِ وحشت کو دفن کی پهلی رات تک ملتو ی کرنا ضروری ہے ۔
نبشِ قبر
مسئلہ ۶۴ ٧ کسی مسلمان کی قبر نبش کرنا، یعنی اس کی قبر کو کھولنا، خواہ وہ بچہ یا دیوانہ ہی کيوں نہ ہو حرام ہے ۔ ہاں، اگر اس کا بدن ختم ہو چکا ہو اور ہڈیا ں مٹی بن چکی ہو ں تو پھر کوئی حرج نہيں ۔
مسئلہ ۶۴ ٨ امام زادگان، شهدا، علما اور اس کے علاوہ ہر اس مقام پر جهاں قبر کھولنا بےحرمتی کا باعث ہو، حرام ہے ، خواہ انہيں فوت ہو ئے سالهاسال گزرچکے ہو ں۔
مسئلہ ۶۴ ٩ چند صورتو ں ميں قبر کا کھولنا حرام نہيں ہے :
١) ميّت کو غصبی زمين ميں دفن کيا گيا ہو اور زمين کا مالک اس کے وہاں رہنے پر راضی نہ ہو ۔
٢) کفن یا کوئی اور چيز جوميّت کے ساته دفن کی گئی ہو غصبی ہو اور اس کا مالک اس بات پر رضامند نہ ہو کہ وہ قبر ميں رہے۔