3%

اس کے بعد والے حصے کی تکرار جب تک وسوسے کی حد نہ پهنچے نماز کے صحيح ہو نے پر اثر انداز نہيں ہوتی۔هاں، جب وسوسے کے حد تک پهنچ جائے تو تکرار کرنا حرام ہے ليکن اس سے نماز باطل نہيں ہوتی اگرچہ احتياط مستحب یہ ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢ ۶ مستحب ہے کہ پهلی رکعت ميں الحمد پڑھنے سے پهلے”ا عَُٔوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَان الرَّجِيْمِ “ کهے، ظہر اور عصر کی پهلی اور دوسری رکعتوں ميں ”بسم اللّٰہ “ بلند آواز سے کهے اور الحمد اور سورہ کو واضح کرتے ہو ئے پڑھے، ہر آیت کے آخر پر وقف کرے یعنی اسے بعد والی آیت کے ساته نہ ملائے، الحمد اور سورہ پڑھتے وقت آیات کے معنوں کی طرف توجہ رکھے، اگر جماعت سے نماز پڑھ رہا ہو تو امام جماعت کے سورہ الحمد ختم کرنے کے بعد اور اگر فرادی نماز پڑھ رہا ہو تو خود کی سورہ الحمد مکمل کرنے کے بعد”ا لَْٔحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ “ کهے، سورہ ”قل هواللّٰه احد “ پڑھنے کے بعد ایک یا دو یا تين دفعہ ’’کَذَا لِکَ اللّٰهُ رَبّي “ یا تين دفعہ ”کَذَا لِکَ اللّٰهُ رَبُّنَا “ کهے اور سورہ پڑھنے کے بعد تهوڑی دیر رکے اور پھر رکوع سے پهلے کی تکبير کهے یا قنوت پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢٧ مستحب ہے کہ تمام نمازوں کی پهلی رکعت ميں سورہ قدر اور دوسری رکعت ميں سورہ اخلاص پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢٨ پنجگانہ نمازوں ميں سے کسی ایک نمازميں بھی انسان کا سورہ اخلاص کونہ پڑھنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ١٠٢٩ ایک ہی سانس ميں سورہ اخلاصکا پڑھنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ١٠٣٠ جو سورہ انسان پهلی رکعت ميں پڑھے اسی کو دوسری رکعت ميں پڑھنا مکروہ ہے ليکن اگر سورہ اخلاص دونوں رکعتوں ميں پڑھے تو مکروہ نہيں ہے ۔

رکوع

مسئلہ ١٠٣١ ضروری ہے کہ ہر رکعت ميں قرائت کے بعد اس قدر جھکے کہ انگليوں کے سرے گھٹنوںتک پهنچ جائيں۔ اس عمل کو رکوع کہتے ہيں اور احوط یہ ہے کہ اس قدر جھکے کے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ سکے۔

مسئلہ ١٠٣٢ اگر کوئی شخص رکوع جتنا جھک جائے ليکن اپنی انگليوں کے سرے گھٹنوں پر نہ رکھے تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ١٠٣٣ اگر کوئی شخص عام طریقے کے مطابق رکوع نہ کرے بلکہ مثلاًبائيں یا دائيں جانب جھک جائے تو خواہ اس کے ہاتھ گھٹنوں تک پهنچ بھی جائيں، رکوع صحيح نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠٣ ۴ ضروری ہے کہ جھکنا رکوع کی نيت سے ہو، لہذ ا اگرکسی اور کام کے لئے مثلا جانور کو مارنے کے لئے جھکے تو اسے رکوع نہيں سمجھا جاسکتا بلکہ ضروری ہے کہ کهڑ اہو کر دوبارہ رکوع کے لئے جھکے اور اس عمل کی وجہ سے نہ رُکن ميں اضافہ ہوتا ہے اور نہ ہی نماز باطل ہوتی ہے ۔