11%

۶ ۔مستحب نمازميں شک

مسئلہ ١٢٠١ اگر کوئی شخص مستحب نماز کی رکعتوں کی تعداد ميں شک کرے تو اگر شک کی زیادتی والی طرف نماز کو باطل کرتی ہو تو ضرور ی ہے کہ کم والی طرف پر بنا رکھے مثلاً اگر صبح کی نافلہ ميں شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا تين تو ضروری ہے کہ دو پر بنا رکھے اور اگر شک کی زیادتی والی طرف نماز کو باطل نہيں کرتی ہو مثلاًشک کرے کہ دو رکعتيں پڑھی ہے یا ایک رکعت تو شک کی جس طرف عمل کرے اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٢٠٢ رکن کی کمی مستحب نمازوں کو باطل کر دیتی ہے ليکن رکن کا اضافہ اسے باطل نہيں کرتا،لہٰذا اگر مستحب نماز کے افعال ميں سے کوئی فعل بھول جائے اور یہ بات اسے اس وقت یاد آئے جب وہ اس کے بعد والے رکن ميں مشغول ہو چکا ہو تو ضروری ہے کہ اس فعل کو انجام دے اور دوبارہ اس رکن کو انجام دے مثلاًاگر رکوع کے دوران اسے یاد آئے کہ الحمد نہيں پڑھی تو ضروری ہے کہ واپس لوٹے اور الحمد پڑھے اور دوبارہ رکوع ميں جائے۔

مسئلہ ١٢٠٣ اگر کوئی شخص مستحبی نماز کے افعال ميں کسی فعل کی انجام دهی کے بارے ميں شک کرے خواہ وہ فعل رکنی ہو یا غير رکنی چنانچہ اس کا موقع نہ گزرا ہو تو ضروری ہے کہ اسے انجام دے اور اگر موقع گزر گيا ہو تو اس کی پروا نہ کرے۔

مسئلہ ١٢٠ ۴ اگر کسی شخص کو دو رکعتی مستحب نماز ميں تين یا تين سے زیادہ رکعت کے پڑھ لينے کا گمان ہو تو اس کی نماز صحيح ہے ليکن اگر دو یا اس سے کم رکعت کا گمان ہو تو ضروری ہے کہ اسی گمان پر عمل کرے مثلاًاگر اسے گمان ہو کہ ایک رکعت پڑھی ہے تو ضروری ہے کہ ایک رکعت اور پڑھے۔

مسئلہ ١٢٠ ۵ اگر کوئی شخص مستحب نماز ميں کوئی ایسا کام کرے جس کے لئے واجب نماز ميں سجدہ سهو واجب ہو جاتا ہے یا ایک سجدہ یا تشهد بھول جائے اور نماز کے سلام کے بعد اسے یاد آئے تو اس کے لئے سجدہ سهو یا قضا واجب نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٢٠ ۶ اگر کوئی شخص شک کرے کہ مستحب نماز پڑھی ہے یا نہيں اور اس کا کوئی وقت مقرر نہ ہو جيسے حضرت جعفرِ طيار عليہ السلام کی نماز، تو وہ یهی سمجھے کہ وہ نماز نہيں پڑھی اور اگر اس نماز کا وقت مقررہ ہو جيسے روزانہ کی نمازوں کے نوافل اور وقت گزرنے سے پهلے شک کرے کہ اسے انجام دیا ہے یا نہيں تو اس کے لئے بھی یهی حکم ہے ، ليکن اگر وقت گزرنے کے بعد شک کرے کہ وہ نماز پڑھی ہے یا نہيں تو اپنے شک کی پروا نہ کرے۔