7%

مسئلہ ١٢٧٩ جب کوئی شخص نماز کے سلام کے بعد ایک ایسا کام انجام دے جو اگر نماز کے دوران عمداًیا سهواًکيا جائے تو نماز باطل ہو جاتی ہو مثلاًقبلے کی طرف پشت کر لے،اور بعد ميں اسے یاد آئے کہ وہ آخری رکعت کے دو سجدے بجا نہيں لایا تو اس کی نمازباطل ہے ۔هاں،اگر نمازباطل کرنے والا کوئی کام کرنے سے پهلے اسے یہ بات یادآئے تو ضروری ہے کہ ان بھولے ہوئے دونوں سجدوں کو انجام دے اور دوبارہ تشهد اور سلام پڑھے اور بے جا سلا م کے لئے احتياط واجب کی بنا پر دو سجدہ سهو کرے او ر اسی طرح دو سجدہ سهوبے جا تشهد کے لئے بھی بجا لائے، اگر اضافی تشهد انجام دیا ہو۔

مسئلہ ١٢٨٠ اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ اس نے پوری نماز وقت سے پهلے پڑھ لی ہے تو ضروری ہے کہ وہ دوبارہ نماز پڑھے اور اگر وقت گزر گيا ہو تو اس کی قضا کرے اور اگر نمازکا کچھ حصہ وقت سے پهلے پڑھا ہو تو اس کا حکم مسئلہ نمبر ” ٧ ۵ ١ “ميں بيان ہو چکا ہے ۔

اور اگر یہ معلوم ہو کہ نمازرو بہ قبلہ ہو کر نہيں پڑھی تو دائيں اور بائيں سمت کی حدود کے اندر قبلے سے ہٹنے کی صورت ميں اس کی نمازصحيح ہے اور اس صورت کے علاوہ اگر وقت گزرنے سے پهلے یہ بات معلوم ہو جائے تو نماز دوبارہ پڑھنا ضروری ہے اور اگر وقت گزر گيا ہو تو اس کی قضا ضروری نہيں ، ليکن اگر قبلے کی طرف پيٹھ کر کے نمازپڑھی ہے تو احتياط واجب کی بنا پر اس کی قضا کرنا ضروری ہے ۔

اور مذکورہ بالا تمام صورتوں ميں اگر مسئلہ شرعی نہ جاننے کی وجہ سے اس نے نمازقبلے کے علاوہ کسی اور سمت ميں پڑھی ہو تو اس کی نمازباطل ہے ۔

مسافر کی نماز

ضروری ہے کہ مسافر ظهر،عصر اور عشا کی نماز یں آٹھ شرائط کے ساته قصر بجا لائے یعنی دو رکعت پڑھے:

پهلی شرط

اس کا سفر آٹھ فر سخ شرعی سے کم نہ ہو اور فرسخِ شرعی تقریباً ساڑھے پانچ کلو ميٹر سے قدرے کم ہو تا ہے ۔

مسئلہ ١٢٨١ جس شخص کے جانے او رآنے کا مجموعی فاصلہ ملا کر آٹھ فرسخ ہو تو اگراس کا صرف جانا اور اسی طرح صرف واپس آنا چار فرسخ سے کم نہ ہو تو ضروری ہے کہ نماز قصر پڑھے۔

لہذاگر کسی شخص کے جانے کی مسافت مثال کے طور پر تين فرسخ اور واپس آنے کی مسافت پانچ فرسخ ہو یا اس کے برعکس ہو تو ضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔