مسئلہ ١٧ ۴۵ جس دن کے بارے ميں انسان کو معلوم نہ ہو کہ رمضان کا آخری دن ہے یا شوال کا پهلا دن، ضروری ہے کہ روزہ رکھے ليکن اگر مغرب سے پهلے معلوم ہو جائے کہ شوال کی پهلی ہے تو ضروری ہے کہ افطار کر لے۔
مسئلہ ١٧ ۴۶ اگر قيد ميں موجود شخص کے پاس ماہِ رمضان ثابت ہونے کا کوئی طریقہ نہ ہو تو ضروری ہے کہ اپنے گمان پر عمل کرے چاہے کسی بھی طریقے سے حاصل ہوا ہو اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو جس مهينے کے متعلق احتمال ہو کہ ماہِ رمضان ہے ، صحيح ہے کہ روزہ رکھ لے، ليکن ضروری ہے کہ اس مهينے سے گيارہ مهينے گذرنے کے بعد دوبارہ ایک مهينہ روزہ رکھے اور اگر بعد ميں معلوم ہو جائے کہ جس چيز کا اس نے گمان کيا تھا یا جسے اختيار کيا تھا وہ ماہِ رمضان نہيں تھا تو اگر یہ معلوم ہو کہ ماہِ رمضان اس مهينے سے پهلے تھا تو یہ کافی ہوگا اور اگر معلوم ہو کہ ماہِ رمضان اس مهينے کے بعد تھا تو ضروری ہے کہ قضا کرے۔
حرام اور مکروہ روزے
مسئلہ ١٧ ۴ ٧ عيد فطر اور عيد قربان کے دن روزہ رکھنا حرام ہے ۔ نيز جس دن کے بارے ميں انسان کو معلوم نہ ہو کہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان کی پهلی، اگر پهلی رمضان کی نيت سے روزہ رکھے تو حرام ہے ۔
مسئلہ ١٧ ۴ ٨ اگر بيوی کے مستحب روزہ رکھنے کی وجہ سے شوهرکا حق ضائع ہو تو ضروری ہے کہ روزہ نہ رکھے اوراحتياط مستحب یہ ہے کہ اگر شوہر کا حق ضائع نہ بھی ہوتب بھی شوہر کی اجازت کے بغيرمستحب روزہ نہ رکھے۔
مسئلہ ١٧ ۴ ٩ اولاد کا مستحب روزہ رکھنا اگر ماں باپ کی اذیت کا سبب ہو تو حرام ہے ۔
مسئلہ ١٧ ۵ ٠ اگر اولاد باپ کی اجازت کے بغير کوئی مستحب روزہ رکھ لے اور دن ميں باپ اسے منع کرے، اگر بچے کی مخالفت کرنا باپ کی اذیت کا باعث ہو تو ضروری ہے کہ افطار کر لے۔ یهی حکم اس وقت ہے جب ماں اسے منع کرے اور اس کی مخالفت کرنا اذیت کا باعث ہو۔
مسئلہ ١٧ ۵ ١ جو شخص جانتا ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر نہيں اگرچہ ڈاکٹر کهے کہ نقصان دہ ہے ، ضروری ہے کہ روزہ رکھے اور جس شخص کو قابل ذکر ضرر کا یقين یا گمان ہو یا اس چيز کا خوف ہو جس کا خوف عقلا کے نزدیک صحيح ہوتو چاہے ڈاکٹر کهے کہ ضرر نہيں ہے ضروری ہے کہ روزہ نہ رکھے اور اگر روزہ رکھ بھی لے تو صحيح نہيں ہے ، مگر یہ کہ روزہ اس کے لئے مضر نہ تھا او راس نے قصدِقربت کيا تھا کہ اس صورت ميں اس کا روزہ صحيح ہے ۔
مسئلہ ١٧ ۵ ٢ اگر انسان کو احتمال ہو کہ روزہ اس کے لئے قابلِ ذکر ضرر کا باعث ہے اور اس احتمال کی وجہ سے اسے خوف ہو جائے، اگر اس کا احتمال عقلا کی نظر ميں صحيح ہو تو ضروری ہے کہ روزہ نہ رکھے اور اگر روزہ رکھ لے تو باطل ہو گا مگر یہ کہ روزہ مضر نہ ہو اور اس نے قصدِقربت کيا ہو۔