مسئلہ ١٩٢١ اگر بارہویں مهينے ميں سونے اور چاندی کے سکوں کو پگهلا دے تو ان کی زکات دینا ضروری ہے اور اگر پگهلانے کی وجہ سے ان کی قيمت یا وزن کم ہو جائے تو ضروری ہے کہ پگهلانے سے پهلے جو زکات اس پر واجب تھی اسے ادا کرے۔
مسئلہ ١٩٢٢ جو سونا اور چاندی اس کے پاس موجود ہو اگر اس ميں اعلیٰ اور گھٹيا دونوں قسميں ہوں تو اعلیٰ اور گھٹيا ميں سے ہر ایک کی زکا ت خود ان سے دے سکتا ہے ،ليکن بہتر یہ ہے کہ ان تمام کی زکات اعلیٰ سونے اور چاندی سے دے اور احتياطِ واجب یہ ہے کہ ان تمام کی زکات گھٹيا قسم سے نہ دے۔
مسئلہ ١٩٢٣ جس سونے اور چاندی کے سکوں ميں دوسری کوئی دهات معمول سے زیادہ ملی ہوئی ہو اگر انہيں سونے اور چاندی کے سکے کها جائے تو اس صورت ميں کہ جب خالص سونا اور چاندی نصاب کی حد تک پهنچ جائے اس پر زکات واجب ہو گی،اسی طرح اگر خالص سونا اور چاندی نصاب کی حد تک نہ پهنچے ليکن وہ سکے خود نصاب کی حد تک پهنچ رہے ہوں تو احتيا ط واجب یہ ہے کہ ان کی زکات ادا کی جائے،ليکن اگر انہيں سونے اور چاندی کے سکے ہی نہ کها جائے تو اگرچہ ان کی خالص مقدار نصاب کی حد تک پهنچ بھی جائے،اقویٰ یہ ہے کہ ان پر زکات واجب نہيں ۔
مسئلہ ١٩٢ ۴ سونے اور چاندی کے جو سکے انسان کے پاس ہوں اگر ان ميں دوسری دهات معمول کے مطابق ملی ہوئی ہو تو وہ یہ نہيں کر سکتا کہ ان کی زکات ایسے سونے اور چاندی کے سکوں سے دے جن ميں دوسری دهات معمول کی مقدار سے زیادہ ملی ہو ليکن اگر اس قدر دے دے کہ اسے یقين ہو جائے کہ ان سکوں ميں موجود خالص سونا اور چاندی اس پر واجب شدہ زکات کے اندازے کے برابر ہے تو کوئی حرج نہيں ۔ اسی طرح اس صورت ميں کہ ان کی قيمت اس پر واجب شدہ زکات کے برابر ہو اور وہ انہيں واجب زکات کی قيمت کے اعتبار سے دے تب بھی کوئی حرج نہيں ۔
اونٹ،گائے اور بھيڑکی زکات
مسئلہ ١٩٢ ۵ اونٹ،گائے اور بھيڑ کی زکات ميں بيان شدہ شرائط کے علاوہ دو شرائط اور بھی ہيں :
١) جانورپورے سال بيکار رہا ہو،البتہ اگر پورے سال ميں ایک دو دن کام کيا بھی ہو تو اقویٰ یہ ہے کہ ان پر زکات واجب ہے ۔
٢) یہ کہ سار اسال وہ بيابان سے چارہ کھائے،لہٰذا اگر پورے سال یا ان کے کچھ حصے ميں کٹائی کيا ہوا چارہ کھائے یا اس زراعت سے ،جو اِن کے مالک یا کسی اور کی ملکيت ہو چارہ کھائے تو اس کی زکات نہيں ،البتہ اگر پورے سال کے دوران ایک دودن مالک کے چارے سے کھائے تو اقویٰ یہ ہے کہ ان پر زکات واجب ہے ۔