3%

مسئلہ ١٩٢ ۶ اگر انسان اپنے اونٹ،گائے اور بھيڑکے لئے کسی ایسی چراگاہ کو جسے کسی نے کاشت نہ کيا ہو خریدے یا کرائے پر لے تو احتياطِ واجب کی بنا پر ان کی زکا ت دے،ليکن اگر اس ميں چرانے کے لئے خراج (محصول) دینا پڑا ہو تو زکات واجب ہے ۔

اونٹ کا نصاب

مسئلہ ١٩٢٧ اونٹ کے بارہ نصاب ہيں :

۵ عدد کہ جن کی زکات ایک بھيڑ ہے اور جب تک اونٹوں کی تعداد اس مقدار تک نہ (١

پهنچے اس پر زکات نہيں ۔

١٠ عدد اور ان کی زکات ٢ بھيڑیں ہيں ۔ (٢

١ ۵ عدد اور ان کی زکات ٣ بھيڑیں ہيں ۔ (٣

٢٠ عدد اور ان کی زکات ۴ بھيڑیں ہيں ۔ ( ۴

٢ ۵ عدد اور ان کی زکات ۵ بھيڑیں ہيں ۔ ( ۵

٢ ۶ عدداور ان کی زکات ایک ایسی اونٹنی ہے جو دوسرے سال ميں داخل ہو گئی ہو۔ ( ۶

٣ ۶ عدداور ان کی زکات ایک ایسی اونٹنی ہے جو تيسرے سال ميں داخل ہو گئی ہو۔ (٧

۴۶ عدداور ان کی زکات ایک ایسی اونٹنی ہے جو چوتھے سال ميں داخل ہو گئی ہو۔ (٨

۶ ١ عدد اور ان کی زکا ت ایک ایسی اونٹنی ہے جو پانچویں سال ميں داخل ہو گئی ہو۔ (٩

٧ ۶ عدد اور ان کی زکات دو ایسی اونٹنياں ہيں جو تيسرے سال ميں داخل ہو گئی ہوں۔ (١٠

٩١ عدد اور ان کی زکات دو ایسی اونٹنياں ہيں جو چوتھے سال ميں داخل ہو گئی ہوں۔ (١١

١٢١ عدداور ان سے زیادہ کہ ان ميں ضروری ہے کہ یا چاليس چاليس ( ۴ ٠، ۴ ٠ )عدد کا (١٢

حساب کيا جائے اور ہر چاليس عدد کے لئے ایک ایسی اونٹنی دے جو تيسرے سال ميں داخل ہو گئی ہو یا پچاس پچاس( ۵ ٠، ۵ ٠ )عدد کا حساب کيا جائے اور ہر پچاس عدد کے ليے ایک ایسی اونٹنی د ے جو چوتھے سال ميں داخل ہو گئی ہو یا چاليس اور پچاس کا حساب کرے ليکن ہر صورت ميں اس طرح حساب کرنا ضروری ہے کہ کوئی چيز باقی نہ رہے یا اگر کوئی چيز باقی رہ بھی جائے تو نو( ٩)عدد سے زیادہ نہ ہو مثال کے طور پر اگر اس کے پاس ١ ۴ ٠ اونٹ ہوں تو ١٠٠ اونٹوں کے لئے دو ایسی اونٹنياں دے جو چوتھے سال ميں داخل ہو چکی ہوں،اور چاليس اونٹوںکے لئے ایک ایسی اونٹنی دے جو تيسرے سال ميں داخل ہو چکی ہو۔زکات ميں جو اونٹ دیا جائے اس کا مادہ ہونا ضروری ہے ۔