3%

مسئلہ ١٩٢٨ دونصابوں کی درميانی تعداد پر زکات واجب نہيں ہے ،لہٰذا اگر اس کے اونٹوں کی تعدادپانچ سے زیادہ ہو جائے جو کہ پهلا نصاب ہے تو جب تک یہ تعداد دس تک نہ پهنچے جو کہ دوسرا نصاب ہے ضروری ہے کہ ان ميں سے صرف پانچ اونٹوں کی زکات دے۔ بعد کے نصابوں کے لئے بھی یهی حکم ہے ۔

گائے کا نصاب

مسئلہ ١٩٢٩ گائے کے دو نصاب ہيں :

١) گائے کا پهلا نصاب تيس ( ٣٠ ) عدد ہے یعنی جب گائے کی تعداد ٣٠ ہو تو بيان شدہ شرائط کے موجود ہونے کی صورت ميں ضروری ہے کہ ایک بچهڑا جو دوسرے سال ميں داخل ہو گيا ہو زکات کے طور پر دے جو احتياطِ واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ نرہو۔ یهی حکم(احتياطِ واجب کی بنا پر بچهڑے کا نرَ ہونا)ہر اس مقام پر ہے جب ایسا بچهڑا دینا ضروری ہو جو دوسرے سال ميں داخل ہو گيا ہو مگر یہ کہ ان کی تعداد ٩٠ تک پهنچ جائے کہ بنابر احتياطِ واجب ضروری ہے کہ تين مادہ بچهيا جو دوسرے سال ميں داخل ہو چکی ہوں زکات کے طور پر دی جائيں۔ -

٢) گائے کا دوسرا نصاب چاليسگائيں ہے اور ان کی زکات ایک مادہ بچهيا ہے کہ جو تيسرے سال ميں داخل ہو چکی ہو۔

تيس اور چاليس کی درميانی مقدار پر زکات واجب نہيں ۔ مثال کے طور پر جس کے پاس ٣٩ گائيں ہوں اس پر صرف ٣٠ عدد کی زکات دینا ضروری ہے ،نيز اگر اس کے پاس چاليس سے زیادہ گائيںہوں تو جب تک یہ مقدار ۶ ٠ تک نہ پهنچے ضروری ہے کہ ان ميں سے چاليس عددکی زکات دے اور جب یہ تعداد ۶ ٠ تک پهنچے تو چونکہ اب اس کے پاس پهلے نصاب کے دو برابر گائيں ہيں ، لہٰذا ضروری ہے کہ دو ایسے بچهڑے دے جو دوسرے سال ميں داخل ہو گئے ہوں اور اسی طرح جس قدر تعداد بڑھتی جائے ضروری ہے کہ ٣٠،٣٠ یا ۴ ٠، ۴ ٠ یا ٣٠ اور ۴ ٠ کاحساب کرے اور بيان کئے گئے طریقے کے مطابق ان کی زکات دے ليکن اس طرح حساب کرنا ضروری ہے کہ کوئی چيز باقی نہ رہے یا جوچيز باقی رہ جائے وہ نو( ٩) عد د سے زیادہ نہ ہو،مثلاًاگر اس کے پاس ٧٠ گائيںهو تو ضروری ہے کہ ان کی زکات ٣٠ اور ۴ ٠ کے حساب سے نکالے یعنی ٣٠ عدد کے لئے ٣٠ کی زکات اور ۴ ٠ عددکے لئے ۴ ٠ کی زکات دے اس ليے کہ اگر صرف ٣٠ عد د کے اعتبار سے حساب کرے گا تو دس عدد گائيں بغير زکات دئے رہ جائيں گی۔

بھيڑ کا نصاب

مسئلہ ١٩٣٠ بھيڑ کے پانچ نصاب ہيں :

۴ ٠ عدد اور ان کی زکات ایک بھيڑ ہے اور جب تک بھيڑیں چاليس نہ ہو جائيں ان پر (١

زکات واجب نہيں ۔