مسئلہ ١٩٧ ۵ جس شخص پر چند اموال کی زکات واجب ہو گئی ہو تو احتياطِ واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ وہ دی جانے والی زکات کے بارے ميں معين کرے کہ کس مال کی زکات ہے ،چاہے زکات کے طور پر رقم دے رہا ہو یا اس مال کی جنس سے ہی زکات دے رہا ہو۔
مسئلہ ١٩٧ ۶ اگر کوئی شخص کسی کو اپنا وکيل بنائے کہ وہ اس کے مال کی زکات نکالے تو وکيل کے لئے ضروری ہے کہ فقير کو زکات دیتے وقت مالک کی جانب سے زکات کی ادائيگی کی نيت کرے اور احتياط یہ ہے کہ اس وقت مالک بھی زکات کی ادائيگی کی نيت کئے ہوئے ہو۔
اور اگر مالک کسی کو وکيل بنائے کہ جو زکات تمہيں دے رہا ہو ں اسے فقير تک پهنچا دو تو ضروری ہے کہ مالک اس وقت نيت کرے جب وکيل فقير کو زکات دے رہا ہو اور احتياط مستحب یہ ہے کہ وکيل کو زکات دیتے وقت ہی نيت کرلے اور زکات کے فقير تک پهنچنے تک اپنی نيت پر باقی رہے۔
مسئلہ ١٩٧٧ اگر قصدِ قربت کے بغير زکات فقير کو دے دے اور مال کے تلف ہونے سے پهلے زکات کی نيت کر لے تو وہ زکات شمار ہو گی۔
زکات کے متفرق مسائل
مسئلہ ١٩٧٨ انسان کے لئے ضروری ہے کہ جو اور گندم کو بهوسے سے الگ کئے جانے کے وقت اور کھجور و انگور کے خشک ہونے کے موقع پران چيزوں کی زکات فقيرکو دے دے یا اپنے مال سے جدا کرلے اورسونے، چاندی، گائے، بھيڑ اور اونٹ کی زکات گيارہواں مهينہ مکمل ہونے پر فقير کو دے دے یا اپنے مال سے الگ کر لے۔اور اگر کسی خاص فقير کا منتظر ہو یا کسی ایسے فقير کو زکات دینا چاہتا ہو جو کسی اعتبار سے دوسروں پر برتری رکھتا ہو تو وہ یہ کر سکتا ہے کہ زکات کو الگ نہ کرے،بشرطيکہ اسے لکھ کر محفوظ کرلے اور احتياطِ واجب یہ ہے کہ تين مهينے سے زیادہ تاخير نہ کرے۔
مسئلہ ١٩٧٩ زکات کو الگ کر لينے کے بعد فوری طور پر اسے مستحق کو دینا ضروری نہيں ،ليکن اگر کسی ایسے شخص تک دسترسی رکھتا ہو جسے زکات دی جا سکے تو احتياطِ مستحب یہ ہے کہ زکات دینے ميں تاخير نہ کرے۔
مسئلہ ١٩٨٠ جو شخص زکات کو مستحق تک پهنچا سکتا ہو اگر نہ پهنچائے اور اس کی کوتاہی کی وجہ سے زکات تلف ہو جائے تو ضروری ہے کہ اس کا عوض دے۔
مسئلہ ١٩٨١ جو شخص زکات کو مستحق تک پهنچا سکتا ہو اگر نہ پهنچائے، تو اس صورت ميں کہ اس کی نگرانی ميں کوتاہی نہ کرے اور کسی شرعی مقصد کی وجہ سے زکات نہ پهنچائی ہو مثلا یہ کہ وہ کسی افضل مصرف یا کسی معين فقير کا منتظر ہو تو ضامن نہيں ہے جب کہ اس صورت کے علاوہ ضامن ہے ۔