3%

مکروہ معاملات

مسئلہ ٢٠٨٢ اہم مکروہ معاملات یہ ہيں :

١) جائيداد جيسے زمين،مکان،باغ اور پانی فروخت کر دیناسوائے اس کے کہ اس رقم سے کوئی اور جائيداد خرید لی جائے۔

٢) قصائی کا کام کرنا ۔

٣) کفن بيچنا ۔

۴) پست لوگوں سے سودا کرنا ۔

۵) اذان صبح اور سورج نکلنے کے درميان سودا کرنا یا سودے کے لئے چيز کو پيش کرنا۔

۶) گندم،جوَ اور ان جيسی چيزوں کی خریدوفروخت کو اپنا پيشہ قرار دینا۔

٧) جس چيز کو کوئی شخص خرید رہا ہو اسے خریدنے کے لئے سودے ميں دخل اندازی کرنا۔

حرام اور باطل معاملات

مسئلہ ٢٠٨٣ بعض سودے باطل ہيں مگر حرام نہيں ،بعض حرام ہيں مگر باطل نہيں جب کہ بعض حرام ہيں اور باطل بهی۔ ان ميں سے اہم یہ ہيں :

١) بعض عين نجس اشياء جيسے نشہ آور مشروبات اور سو رٔ کی خریدو فروخت کہ یہ دونوں باطل اورحرام ہيں ۔اسی طرح نجس مردار اور غير شکاری کتے کی خرید وفروخت کہ یہ دونوں باطل اور بنا بر احتياط حرام ہيں ۔

اس کے علاوہ عين نجس چيزوں ميں اگر عقلاء کے اعتبار سے کوئی حلال فائدہ اٹھ ایا جاسکتا ہو جيسے پاخانہ کو کهاد بنا دینا یا مریض کو خون دینا تو ان کی خریدو فروخت صحيح اور حلال ہے ليکن احتياط مستحب یہ ہے کہ ان کو ترک کيا جائے۔

٢) غصبی مال کی خرید وفروخت جو کہ مالک کی اجازت کے بغير باطل ہے ليکن شرعی ذمہ داری کے اعتبارسے حرام نہيں بلکہ غصبی مال ميں خارجی تصرفات حرام ہيں ۔

٣) ایسی چيزوں کی خریدوفروخت کرنا جن کی لوگوں کی نگاہ ميں کوئی قيمت نہيں اور جن کی خریدوفروخت کو لوگوں کی نظروں ميں بے وقوفانہ عمل سمجھا جاتاہوجيسے لوگوں کی نظر ميں قيمت نہ رکھنے والے جانوروں کی خریدوفروخت، باطل ہے مگر حرام نہيں ۔

۴) ایسی چيزوں کی خریدوفروخت کرنا جو معمولاًحرام کاموں ميں استعمال ہوتی ہيں مثلاًجوئے کے آلات،باطل اور حرام ہيں ۔

۵) ایسا سودا کرنا کہ جس ميں سود ہو باطل اور حرام ہے ۔