7%

۴ ۔ استحالہ

مسئلہ ١٩ ۶ اگر کوئی نجس چيز پاک چيز کی صورت ميں یوں تبدیل ہو جائے کہ عرف کی نگاہوں ميں اس کی حقيقت ہی بدل جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے ، مثال کے طور پر لکڑی جل کر راکه ہو جائے یا کتا نمک کی کان ميں گر کر نمک بن جائے، ليکن اگر اس چيز کی حقيقت نہ بدلے مثلاً گيہوں کو پيس کر آٹا بنا ليا جائے یا روٹی پکا لی جائے تو وہ پاک نہيں ہو گا۔

مسئلہ ١٩٧ مٹی کا کوزہ اور دوسری چيزیں جو نجس مٹی سے بنائی جائيں نجس ہيں اور وہ کوئلہ جسے نجس لکڑی سے تيار کيا گيا ہو احوط یہ ہے کہ اس سے اجتناب کيا جائے۔

مسئلہ ١٩٨ ایسی نجس چيز جس کے متعلق علم نہ ہو کہ آیا اس کا استحالہ ہوا یا نہيں تو اگر شک کی بنياد یہ ہو کہ موضوعِ نجس باقی ہے یا نہيں ، نجس ہے ۔

۵ ۔ انقلاب

مسئلہ ١٩٩ اگر شراب خود بخود یا کوئی چيزمثلاًسرکہ یا نمک ملانے سے سرکہ بن جائے تو پاک ہو جاتی ہے ۔

مسئلہ ٢٠٠ وہ شراب جو نجس انگور یا اس جيسی چيز سے بنائی جائے اور وہ اسی برتن ميں سرکہ بن جائے تو وہ پاک نہيں ہو گی اور اگر اس کو کسی دوسرے پاک برتن ميں ڈال دیں اور پھر سرکہ بن جائے تب بھی بنا بر احتياط پاک نہيں ہو گی اور یهی حکم اس وقت ہے جب شراب ميں کوئی اور نجاست مل جائے اور اس ميں مل کر ختم ہو جائے۔

مسئلہ ٢٠١ وہ سرکہ جو نجس انگور، کشمش یا کھجور سے تيا ر کيا جائے نجس ہے ۔

مسئلہ ٢٠٢ اگر انگور یا کھجور کے باریک چھلکے بھی ساته ہوں اور ان ميں سرکہ ڈال دیا جائے تو کوئی حرج نہيں بلکہ اسی ميں کهيرے اور بينگن وغيرہ ڈالنے ميں بھی اشکال نہيں ہے خواہ انگور یا کھجور کے سرکہ بننے سے پهلے ہی ڈالے جائيں سوائے اس کہ کے سرکہ بننے سے پهلے جان لے کہ یہ نشہ آور ہو چکے ہيں ۔

مسئلہ ٢٠٣ اگر انگور کے رس ميں آگ پر رکھنے سے ابال آجائے تو وہ حرام ہو جاتا ہے اور اگر وہ اتنا ابل جائے کہ اس کا دو تھائی حصہ ختم ہو جائے اور ایک تھائی باقی ر ہ جائے تو حلال ہو جاتا ہے اور مسئلہ ” ١١ ۴ “ ميں بتایا جا چکا ہے کہ انگور کا رس آگ کے ذریعے ابلنے سے نجس نہيں ہوتا،ہاں اگر بغير آگ کے ابال آجائے تو وہ حرام اور بنا بر احتياط نجس بھی ہو جاتاہے اور احتياط واجب یہ ہے کہ سرکہ بنے بغير پاک اور حلال نہيں ہو سکتا۔

مسئلہ ٢٠ ۴ اگر انگورکے رس کا دو تھائی حصہ بغير ابال آئے کم ہو جائے اور جو پانی بچے اس ميں ابال آجائے تو وہ حرام ہے ۔