مسئلہ ٢٣٢ ۴ اگر وکيل کو مال ميں جس تصرف کی اجازت دی گئی ہو اس کے علاوہ کوئی اور تصرف کرے مثلاً اسے جس لباس کے بيچنے کے لئے کها جائے وہ اسے پهن لے اور بعد ميں وہ تصرف کرے جس کی اسے اجازت دی گئی ہو تو وہ تصرف صحيح ہے ۔
قرض کے احکام
کسی مسلمان کو خصوصاً مومنین کو قرض دینا مستحب کاموں ميں سے ہے ۔ قرآن مجید ميں اس کے بارے ميں حکم ہوا ہے اور مو مٔنین کوقرض دینا خدا کو قرض دینا شمار کيا گيا ہے ، قرض دینے والے کو مغفرت کا وعدہ دیا گيا ہے ۔ احادےث ميں بھی اس کے متعلق تاکید گئی ہے ۔ پیغمبر اکرم(ص) سے روایت ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بهائی کو قرض دے اس کے لئے ہر درہم کے مقابلے ميں احد کے پهاڑ کے وزن کے برابر رضویٰ اور طور سيناء کی پهاڑیوں جتنی نےکياں ہيں اور اگرمقروض سے نرمی برتے تو بغير حساب و عذاب اور برق رفتاری سے پل صراط سے گزرجائے گا اور اگر کسی سے اس کا مسلمان بهائی قرض مانگے اور وہ نہ دے تو خدائے عز و جل بهشت ا س پر حرام کردیتا ہے ۔ اور امام جعفر صادق عليہ السلام سے روایت ہے کہ اگر ميں قرض دوں تو میر ے لئے قرض دینا اس سے زیادہ پسندید ہ ہے کہ اس جےسا کوئی صدقہ دوں۔
مسئلہ ٢٣٢ ۵ قرض ميں صيغہ پڑھنا ضروری نہيں ہے بلکہ اگر ایک شخص دوسرے کو کوئی چيز قرض کی نيت سے دے اور دوسرا بھی اسی نيت سے لے لے تو قرض صحيح ہے ۔
مسئلہ ٢٣٢ ۶ جب قرض ميں مدت کی شرط نہ کی گئی ہو یا مدت مکمل ہوچکی ہو،تو جب بھی مقروض اپنا قرض ادا کرے ضروری ہے کہ قرض خواہ اسے قبول کرے۔
مسئلہ ٢٣٢٧ اگر قرض کے صيغے ميں قرض کی واپسی کی مدت معين کردی جائے تو قرض خواہ مدت کے ختم ہونے سے پهلے اپنے قرضے کی واپسی کا مطالبہ نہيں کرسکتا، ليکن اگر مدت معين نہ کی گئی ہو تو قرض خواہ جب بھی چاہے اپنے قرض کی واپسی کامطالبہ کرسکتا ہے ۔
مسئلہ ٢٣٢٨ اگر قرض خواہ ،جب مطالبے کا حق رکھتا ہو، اپنے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ کرے اور مقروض قرض ادا کرسکتا ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ فوراً ادا کرے اور اگر تا خٔیر کرے تو گنهگار ہے ۔
مسئلہ ٢٣٢٩ اگر مقروض کے پاس اس کی شان کے مطابق ایک گھر ہو کہ جس ميں وہ رہتا ہو اور گھر کا سامان اور چيزیں جنہيں رکھنے پر مجبور ہے ، کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسری چيز نہ ہو تو قرض خواہ ا س سے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ نہيں کرسکتا، بلکہ ضروری ہے کہ مقروض کے قرض ادا کرنے کے قابل ہونے تک صبر کرے۔