مسئلہ ٢٣ ۵ ٢ اگر حوالہ دینے والا خود قرض خواہ کا قرضہ ادا کردے، تو اگر يہ کام اس شخص کی درخواست پر ہوا ہو جس کے نام حوالہ دیا گيا تھا جب کہ وہ حوالہ دینے والے کا مقروض بھی ہو تو جو کچھ دیا ہے وہ اس سے لے سکتا ہے اور اگر اس کی درخواست کے بغير دیا ہو یا وہ حوالہ دینے والے کا مقروض نہ ہو تو پھر اس نے جو کچھ دیا ہو اس کا مطالبہ اس سے نہيں کرسکتا۔
رہن کے احکام
مسئلہ ٢٣ ۵ ٣ رہن يہ ہے کہ جس شخص کے ذمّے کسی کا کوئی مالی حق واجب الادا ہو وہ اپنے مال کی کچھ مقدار اس کے پاس گروی رکھوائے کہ اگر اس کا حق نہ دے تو صاحب حق اس گروی والی چيز سے حاصل کرسکے مثال کے طور پر مقروض اپنا کچھ مال گروی رکھوائے کہ قرض نہ دینے کی صورت ميں قرض خواہ اپنا قرض اس مال سے لے لے۔
مسئلہ ٢٣ ۵۴ رہن ميں صيغہ پڑھنا ضروری نہيں ہے بلکہ اگر اپنا مال گروی رکھنے کی نيت سے قرض خواہ کو دے اور وہ اسی نيت سے لے لے تو رہن صحيح ہے ۔
مسئلہ ٢٣ ۵۵ ضروری ہے کہ گروی رکھوانے والا اور گروی رکھنے والا عاقل و بالغ ہوں، کسی نے انہيں ناحق مجبور نہ کيا ہو اور گروی رکھوانے والا دیواليہ اور سفيہ نہ ہو مگر يہ کہ دیواليہ کے قرض خواہوں اور سفيہ کے ولی کی اجازت یا اذن ہو اور سفيہ اور دیواليہ کے معنی مسئلہ ٢٣٠ ۶ “ ميں گذرچکے ہيں ۔ ”
مسئلہ ٢٣ ۵۶ انسان وہ مال گروی رکھ سکتا ہے جس ميں شرعاً تصرف کرسکتا ہو اور اگر کسی دوسرے کا مال اس کے اذن یا اجازت سے گروی رکھ دے تو صحيح ہے ۔
مسئلہ ٢٣ ۵ ٧ جس چيز کو گروی رکھا جارہا ہو ضروری ہے کہ اس سے قرض کی مقدار کو حاصل کيا جا سکے چاہے وہ انسان کی ملکيت نہ ہوجيسے وہ زمين جس پر سنگ چينی کی وجہ سے انسان کا حق ہو۔ لہٰذا اگر شراب یا اس جیسی چيز کو گروی رکھے تو رہن باطل ہے ۔
مسئلہ ٢٣ ۵ ٨ جس چيز کوگروی رکھا جارہاہے اس سے جوفائدہ ہوگا وہ اس چيز کے مالک کی ملکيت ہوگا اور ان مسائل ميں مالک سے مراد صاحب حق بھی ہے ۔
مسئلہ ٢٣ ۵ ٩ گروی رکھنے والے نے جو مال بطور گروی ليا ہو اس مال ميں اس کے مالک کی اجازت کے بغير تصرف نہيں کرسکتا اور اسی طرح مالک بھی اس مال ميں کوئی ایسا تصرف نہيں کر سکتا جو گروی رکھنے والے کے حق کے ساته منافات رکھتا ہو۔