مسئلہ ٢ ۴ ٢ ۶ جو مال کسی کو بخشا جائے اور هبہ لينے والے کی ملکيت ميں اس ميں کوئی ایسا اضافہ ہو جو عليحدہ سے ہو یا عليحدہ کيا جا سکتا ہو، مثلاً بکری هبہ ميں دی ہوجو بچہ جنے یا درخت پر پھل لگ جائيں تو یہ هبہ لينے والے کا مال ہی سمجھے جائيں گے اور هبہ دینے والا اگر ان مثالوں ميں اپنے هبہ کو واپس لينا چاہے تو بکری کا بچہ یا پھل واپس نہيں لے سکتا۔
نکاح کے احکام
عقد ازدواج کے ذریعے عورت اور مرد ایک دوسرے پر حلال ہو جاتے ہيں ۔ عقد کی دو قسميں ہيں :
١) عقد دائمی ٢) عقد موقت یا غير دائمی عقد دائمی وہ عقد ہے کہ جس ميں ازدواج کے لئے کسی مدت کا تعين نہ ہو اور جس عورت سے اس قسم کا عقد کيا جائے اسے دائمہ کہتے ہيں ۔
اور عقد غير دائمی یہ ہے کہ جس ميں ازدواج کی مدت معين ہو مثلاً عورت سے ایک گهنٹے یا ایک دن یا ایک مهينہ یا ایک سال یا اس سے زیادہ مدت کے لئے عقد کيا جائے، ليکن احتياط واجب یہ ہے کہ عقد کی مدت عورت اور مرد کی عمر سے یا ان ميں سے کسی ایک کی عمر سے زیادہ نہ ہو اور جس عورت سے اس قسم کا عقد کيا جائے اسے متعہ کها جاتا ہے ۔
عقد کے احکام
مسئلہ ٢ ۴ ٢٧ ازدواج چاہے دائمی ہو یا غير دائمی اس ميں صيغہ پڑھنا ضروری ہے اور فقط مرد اور عورت کا راضی ہونا کافی نہيں ہے ۔ عقد کا صيغہ مرد اور عورت اگر چاہيں تو خود بھی پڑھ سکتے ہيں یا کسی اور کو وکيل بناسکتے ہيں جو ان کی طرف سے پڑھے۔
مسئلہ ٢ ۴ ٢٨ وکيل کا مرد ہونا ضروری نہيں ہے بلکہ عورت بھی عقد کا صيغہ پڑھنے کے لئے کسی دوسرے کی جانب سے وکيل ہوسکتی ہے ۔
مسئلہ ٢ ۴ ٢٩ عورت اور مرد جب تک اس بات کا یقين یا اطمينان پيدا نہ کرليں کہ ان کے وکلاء نے صيغہ پڑھ ليا ہے اس وقت تک نکاح کے احکام اور آثار کو جاری نہيں کرسکتے ہيں اور اس بات کا گمان کہ وکيل نے صيغہ پڑھ ليا ہوگا کافی نہيں ہے اور اگر وکيل کہہ دے کہ ميں نے صيغہ پڑھ ليا ہے تو اس صورت ميں کافی ہے کہ وہ قابل بهروسہ ہواور اس کی بات کے بر خلاف بات کا گمان نہ ہویا اس کے قول سے اطمينان حاصل ہوجائے۔ ان دو مذکورہ صورتوں کے علاوہ اس کی خبر پر اکتفا کرنے ميں اشکال ہے ۔
مسئلہ ٢ ۴ ٣٠ اگر عورت کسی کو وکيل مقرر کرے اور اس سے کهے کہ تم ميرا عقد دس دن کے لئے فلاں شخص کے ساته پڑھ دو اور دس دن کی ابتدا کو معين نہ کرے تو وہ وکيل جن دس دنوں کے لئے چاہے اسے اس مرد کے عقد ميں لاسکتا ہے ، ليکن اگر وکيل کو معلوم ہو کہ عورت کا مقصد کسی خاص دن یا گهنٹے کا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ عورت کے قصد کے مطابق صيغہ پڑھے۔