11%

مسئلہ ٢ ۵ ٠٠ کسی شخص کی شرمگاہ دیکھنا حتی مميّز بچہ جو برے بهلے کی تميز رکھتا ہو اس کی شرمگاہ دیکھنا بھی حرام ہے ، اگرچہ ایسا کرنا شيشے کے پيچهے سے یا آئينے ميں یا صاف پانی وغيرہ ميں ہی کيوں نہ ہو اور مياں اور بيوی ایک دوسرے کا پورا بدن دیکھ سکتے ہيں ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠١ جو مرد اور عورت آپس ميں محرم ہوں وہ قصدِ لذت کے بغير شرمگاہ کے علاوہ ایک دوسرے کا پورا بدن دیکھ سکتے ہيں ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠٢ ایک مرد کا دوسرے مرد کے بدن کو اور ایک عورت کا دوسری عورت کے بدن کو قصدِ لذت سے دیکھنا حرام ہے ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠٣ نامحرم عورت کی تصویر دیکھنا جب کہ انسان اسے جانتا ہو اور وہ ان خواتين ميں سے ہو جنہيں اگر نامحرم کے سامنے دکهاوا کرنے سے روکا جائے تو قبول کرلے، بنابر احتياط جائز نہيں ہے ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠ ۴ اگر ایک عورت کسی دوسری عورت یا اپنے شوہر کے علاوہ کسی دوسرے مرد کی شرمگاہ کو دهونا چاہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہاتھ پر کوئی چيز لپيٹ لے تا کہ اس کا ہاتھ دوسری عورت یا مرد کی شرمگاہ تک نہ پهنچے اور اگر کوئی مرد کسی دوسرے مرد یا اپنی بيوی کے علاوہ کسی دوسری عورت کی شرمگاہ کو دهونا چاہے تو اس کے لئے بھی یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠ ۵ اگر عورت کسی نامحرم مرد سے علاج کروانے پر مجبور ہو اور مرد بھی علاج کرنے ميں مجبور ہو کہ اسے دیکھے اور اس کے بدن کو ہاتھ لگائے تو یہ جائز ہے ليکن اگر دیکھ کر علاج کرسکتا ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہاتھ نہ لگائے اور اگر ہاتھ لگاکر علاج کرسکتا ہو تو ضروری ہے کہ اسے نہ دیکھے اور ہر صورت ميں اگر دستانے پهن کر علاج کرسکتا ہو تو ضروری ہے کہ ہاتھ سے علاج نہ کرے۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠ ۶ اگر انسان کسی سے علاج کروانے پر مجبور ہو جائے اور وہ شخص بھی علاج کرنے کے لئے اس کی شرمگاہ دیکھنے کے علاوہ کو ئی چارہ کار نہ رکھتا ہو تو بنا بر احتياط واجب اسے چاہئے کہ آئينہ ميں دیکھ کر اس کا علاج کرے، ليکن اگر شرمگاہ کو دیکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو یا آئينہ ميں دیکھ کر علاج کرنا مشقت کا باعث بن رہا ہو تو کوئی حرج نہيں ہے ۔

شادی کے مختلف مسائل

مسئلہ ٢ ۵ ٠٧ جو شخص بيوی کے نہ ہونے کی وجہ سے فعلِ حرام ميں مبتلا ہو جائے اس پر شادی کرنا واجب ہے ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٠٨ اگر شوہر عقد ميں یہ شرط عائد کرے کہ عورت کنواری ہو اور عقد کے بعد معلوم ہو جائے یا خود عورت اقرار کرلے یا دوعادل مردوں کی گواہی سے ثابت ہو جائے کہ عقد سے پهلے ہی کسی سے مجامعت کے سبب اس کی بکارت زائل ہوچکی تھی تو اگرچہ مرد کے لئے خيارِ فسخ کے ثابت ہونے کا احتمال موجود ہے ليکن احتياط واجب یہ ہے کہ اگر عقد کو فسخ کرے تو طلاق بھی دے اور مرد کنواری اور غير کنواری عورت کے مہر کے مابين فرق کی نسبت کو دیکھتے ہوئے مقررہ مہر ميں سے اسی نسبت کے مطابق لے سکتا ہے خواہ وہ عقد فسخ کردے یا اس پر باقی رہے۔