3%

مسئلہ ٢ ۵ ٨٧ جس نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی دی ہو اس پر حرام ہے کہ اسے اس گھر سے نکالے جس ميں طلاق کے وقت موجود تھی ليکن بعض صورتوں ميں جےسے فحاشی اور عورت کے زنا کرنے کی صورت ميں اسے گھر سے باہر نکالنے ميں اشکال نہيں ہے اور عورت پر بھی حرام ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغير غیر ضروری کاموں کے لئے گھر سے باہر نکلے۔

رجوع کرنے کے احکام

مسئلہ ٢ ۵ ٨٨ طلاق رجعی ميں مرد دو طرح سے اپنی بیوی کی طرف رجوع کرسکتا ہے :

١) کوئی ایسا لفظ کهے کہ جس سے اس کا ارادہ یہ ہو کہ وہ اسے اپنی زوجيت ميں پلٹا رہا ہے نہ يہ کہ خبردے کہ اس نے اسے اپنی زوجيت ميں پلٹا ليا ہے ۔

٢) رجوع کے قصد سے کوئی ایسا کام کرے جس سے معلوم ہوجائے کہ اس نے رجوع کرليا ہے جےسے چھونا اور بوسہ لینا۔اور نزدےکی کرنے سے بھی رجوع متحقق ہوجاتا ہے اور اگر چہ قصد رجوع سے نہ ہو۔

مسئلہ ٢ ۵ ٨٩ رجوع کرنے کے لئے ضروری نہيں ہے کہ مرد گواہ رکھے ليکن گواہ رکھنا افضل ہے اور اسی طرح عورت کو بھی خبر دینا ضروری نہيں ہے بلکہ اگر کسی کے علم ميں لائے بغير رجوع کرے تب بھی اس کا رجوع صحيح ہے اور اگر دعویٰ کرے کہ ميں نے رجوع کرليا ہے تو اگر عدت ميں ہو تو ثابت کرنا لازم نہيں ہے اور اگر عدت تمام ہونے کے بعد ہو تو ضروری ہے کہ ثابت کرے۔

مسئلہ ٢ ۵ ٩٠ جس مرد نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی دی ہو اگر بیوی سے مال لے کر اس بات پر صلح کرلے کہ رجوع نہيں کرے گا تو واجب ہے کہ صلح کی قرارداد کے مطابق عمل کرے، ليکن اگر رجوع کرے تو رجوع صحيح ہے ۔

مسئلہ ٢ ۵ ٩١ اگر آزاد عورت کو دو مرتبہ طلاق دے اور ہر مرتبہ رجوع کرے یا اسے دو مرتبہ طلاق دے کر ہر مرتبہ اس سے عقد کرے یا ایک طلاق کے بعد رجوع اور دوسری کے بعد عقد کرے تو تےسری طلاق کے بعد عورت اس پر حرام ہوجائے گی ليکن اگر تےسری طلاق کے بعد کسی اور مرد سے نکاح کرے تو چند شرائط کے ساته پهلا شوہر حلال ہوجائے گا یعنی اب اس سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے اور وہ شرائط درج ذیل ہيں :

١) دوسرے شوہر کے ساته عقد دائمی کرے اور اگر مدت والا عقد(متعہ) کرے مثلاً ایک مهينہ یا ایک سال کے لئے عقد کرے اور اس سے جدا ہوجائے تو پهلاشوہر اس سے عقد نہيں کرسکتا ہے ۔

٢) دوسرا شوہر اس کے ساته آگے سے نزدےکی کرے اور اس طرح دخول کرے کہ دونوں جماع کی لذت محسوس کریں۔

٣) دوسرا شوہر اسے طلاق دے یا مر جائے۔